آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اور سنیے! اللہ ایک خبراور دیتے ہیں کہ تو مرضیہ بھی ہے، میں بھی تجھ سے خوش ہوں ، تو میرا پیارا بھی ہے، تومجھ سے خوش، میں تجھ سے خوش، میں تیرا پیارا تو میرا پیارا ؎ دونوں جانب سے اشارے ہوچکے ہم تمہارے تم ہمارے ہوچکےفَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡسے اہل اللہ کے مقامِ عالی کا ثبوت اس کے بعد اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡاب تم جنت میں جارہے ہو، لیکن دیکھو! پہلے جنت کی نعمتوں میں مشغول نہ ہوجانا،جن کے صدقہ میں تمہیں جنت ملی ہے پہلے میرے ان اولیاء سے، میرے خاص بندوں سے، میرے عاشقوں سے ملو ۔ عِبَادِیْ میں یاء نسبتی دلیلِ عشق ہے کہ یہ سب میرے عاشق ہیں۔ دنیا میں یہ حسین لڑکوں لڑکیوں کے عاشق نہیں تھے، اپنے نفس کے عاشق نہیں تھے، معاشرے کے عاشق نہیں تھے، یہ دنیا کی کسی چیز کے عاشق نہیں تھے، یہ دنیا کے کثرتِ تعلقات میں میرے بن کے رہے، لہٰذا یہ جنت سے زیادہ اہم ہیں، اس لیے پہلے ان سے ملو وَ ادۡخُلِیۡ جَنَّتِیۡ؎اور پھر جنت کی طرف متوجہ ہو۔ میرے شیخ فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے عِبَادِیْکو جَنَّتِیْپر کیوں مقدم فرمایا؟ اس لیے کہ جنت اللہ والوں کا مکان ہے اور اللہ والے اس کے مکین ہیں اور مکین افضل ہوتا ہے مکان سے، اس لیے مکین کے ذکر کو مقدم کیا گیا ۔ معلوم ہوا کہ اللہ والوں کی ملاقات جنت سے بڑی نعمت ہے۔ اور دوسری وجہ ابھی یہ سمجھ میں آئی کہ چوں کہ خالقِ جنت جنت سے افضل ہے اور اللہ کے عاشقین اپنے قلب میں خالقِ جنت کی تجلیاتِ خاصّہ رکھتے ہیں،لہٰذا پہلے حاملینِ تجلیاتِ خالقِ جنت، حاملینِ نسبتِ خاصّہ، حاملینِ تجلیاتِ منعم سے ملاقات کرو اور جنت کی نعمت سے بعد میں مستفید ہو، کیوں کہ تجلیاتِ منعم تجلیاتِ نعمت سے افضل ہیں، لہٰذا جنت کی نعمتوں سے پہلے تجلیاتِ خالقِ جنت کے حاملین کی زیارت کرو۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کے عاشقوں کا بڑا مقام ہے ۔ جو ظالم دنیا میں اللہ کے کسی عاشق پر عاشق نہیں ہے وہ محرومِ جان ہے اور خطرہ ہے کہ کہیں جنت سے محروم نہ کردیا جائے، کیوں کہ اس کی زندگی کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کے خلاف ہے اور تقویٰ کی بنیاد اہلِ تقویٰ کی معیت و صحبت ہے۔ پس جو شخص اہلِ تقویٰ سے گریزاں ہے اس کو تقویٰ حاصل نہیں ہوسکتا اور تقویٰ کے بغیر ولایتِ خاصّہ ------------------------------