آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کہ کسی نامحرم کو دیکھنا آنکھوں کا زِنا ہے، اس سے بات کرکے مزہ لینا زبان کا زِنا ہے۔ اسی طرح اس کے خیال سے دل میں مزہ لینا دل کا زِنا ہے، اس کو چھونا ہاتھوں کا زِنا ہے، جیسے کسی لڑکی کے باپ کا انتقال ہوگیا اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر تسلی دے رہے ہیں اور زار و قطار رو رہے ہیں، انہیں خبر بھی نہیں کہ ہاتھ زِنا کررہے ہیں، آنکھیں زِنا کررہی ہیں۔ یہ مثالیں ہیں بدنظری کی شفقت کے رنگ میں۔۲) بدنظری بصورتِ غضب ارشاد فرمایا کہ یہ بات آپ مجھ ہی سےسنیں گے کہ بعض لوگوں کو شیطان بصورتِ غصہ اُلو بناتا ہے۔ ایئرہوسٹس کو غصہ سے ڈانٹ رہے ہیں کہ تم نے چائے پیش کرنے میں اتنی دیر کردی اور چائے میں شکر بھی نہیں ڈالی، میں ہیڈ آفس میں تمہاری شکایت کروں گا۔ غصہ کررہے ہیں اور اسے دیکھے بھی جارہے ہیں اور نفساندر ہی اندر اس کا مال چرا رہا ہے، شیطان بصورتِ غصہ اُلو بنارہا ہے۔ اور جب تک مالک کا کرم نہ ہو نفس و شیطان کی اُلو سازی کو کوئی سمجھ بھی نہیں سکتا کہ کس طرح یہ ہمیں تباہ کرتے ہیں۔ وہ سمجھتا ہے کہ میں تو غصہ میں دیکھ رہا ہوں حالاں کہ یہ غصہ وغیرہ کچھ نہیں،نفس اندر اندر حرام لذت کو چوری کررہا ہے اور اس کو احساس بھی نہیں۔ بتاؤ! کیا نامحرم کو غصہ سے دیکھنا جائز ہوجائے گا؟ ارے نہ شفقت سے دیکھو نہ غصہ سے دیکھو۔ اگر منع کرو تو کہتے ہیں کہ ہم تو غصہ سے دیکھ رہے تھے، کوئی بُری نیت سے تھوڑی دیکھ رہے تھے۔ جیسے میرے شیخ کے ایک ملازم نے دکان سے تھوڑا سا گڑ چرا کر جیب میں رکھ لیا، حضرت کو اطلاع ملی، بلاکر پوچھا کہ تم نے دکان سے گڑ کیوں چرایا؟ کہا کہ مولانا صاحب! میری نیت خراب نہیں تھی، میں نے اچھی نیت سے لیا تھا۔ بتائیے بھلا! چوری بھی اچھی نیت سے ہوتی ہے؟۳) بدنظری سے معرفت کا شیطانی فریب اسی طرح بعض لوگ کہتے ہیں کہ مولانا! ہم تو حسینوں کو اچھی نیت سے دیکھتے ہیں، حسینوں کو دیکھ کر ہم تو اللہ کی معرفت حاصل کرتے ہیں کہ واہ! کیا کمال ہے اس خالق کا، ہمارا مالک کتنا بڑا ڈیزا ئنر ہے جس نے ایسی حسین شکلیں بنائیں۔ اَسْتَغْفِرُاللہَ! یہ تو اور سخت بات ہے۔ عورتوں کو دیکھ کر معرفت حاصل کرنے کا خیال اور یہ اُمید کہ اس سے اللہ کا قرب ملے گا، حرام کو ذریعۂ قُرب سمجھنا ہے اور آلۂ غضب کو آلۂ قُرب سمجھنا کفر ہے۔ ایک صاحب نے کہا کہ یہ حسین تو آئینے ہیں، ہم ان آئینوں میں اللہ کا جمال دیکھتے ہیں۔ حضرت حکیم الامت تھانوی نے فرمایا کہ جی ہاں!یہ آئینے تو ہیں مگر آتشی آئینے ہیں، تمہارا ایمان جل کر خاک