آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اللہ کے نام کی بے مثل لذت دوستو! جینے کا مزہ اﷲ کی محبت ہی میں ہے۔ واﷲ! قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اﷲ کی محبت اور ان کے نام میں جو مزہ ہے دنیا میں وہ مزہ کہیں نہیں ہے۔ بتاؤ اﷲ بے مثل ہے یا نہیں؟ سورۂ اخلاص میں پڑھتے ہو وَ لَمۡ یَکُنۡ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ اس کا ترجمہ کیا ہے؟ کہ اﷲ کا کوئی مثل نہیں ہے، تو ان کے نام کی مٹھاس کا بھی کوئی مثل نہیں ہے، تو جب اﷲ دل میں آتا ہے تو سورج و چاند میں لوڈشیڈنگ معلوم ہوتی ہے، سلاطین کے تخت وتاج نیلام ہوتے ہوئے معلوم ہوتے ہیں، پاپڑ، سموسہ اور بریانی اپنے مالک کے نام کی لذت کے سامنے بے لذت ہوجاتے ہیں، بالکل بے قدر ہوجاتے ہیں۔ جب خواجہ صاحب کو نسبت مع اﷲ ملی تو خواجہ صاحب کا شعر ہے ؎ یہ کون آیا کہ دھیمی پڑ گئی لو شمعِ محفل کی پتنگوں کے عوض اُڑنے لگیں چنگاریاں دل کی خواجہ صاحب نے جونپور میں حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ سے پوچھا کہ انسان جب اﷲ والا ہوجاتا ہے، ولی اﷲ ہوجاتا ہے، نسبت مع اﷲ حاصل ہوجاتی ہے، تو کیا اس کو بھی پتا چل جاتا ہے کہ میں صاحبِ نسبت ہوگیا، اﷲ مجھے مل گیا؟ مولیٰ ملنے کا، نسبت عطا ہونے کا کیسے پتا چلتاہے؟ حضرت نے فرمایا کہ جب آپ بالغ ہوئے تھے تو آپ کو خود پتا چلا تھا یا دوستوں سے پوچھنا پڑا تھا کہ یارو بتاؤ میں بالغ ہو گیا یا نہیں؟ ایسے ہی جو اﷲ تک پہنچ جاتا ہے وہ روحانی طور پر بالغ ہوجاتا ہے اور اس کے قلب کو اﷲ کی تجلیاتِ قُرب عطا ہوجاتی ہیں، خاص کر جو نظر بچاتے ہیں، جو حسین لڑکوں کو اور حسین لڑکیوں کو نہیں دیکھتے اور دل پر غم اُٹھاتے ہیںان کے قلب پر اﷲ تعالیٰ کی تجلیاتِ قربِ الٰہیہ متواترہ، مسلسلہ، وافرہ، بازغہ نازل ہوتی ہیں۔دلِ شکستہ کی قیمت یاد رکھو! یہ الفاظ زمین میں نہیں پاؤ گے، حق تعالیٰ کے کرم نے اختر کو عطا کیے ہیں کہ جو اﷲ کے خوف سے یَغُضُّوْا مِنْ اَ بْصَارِھِمْ؎ یعنی نظر کی حفاظت کرتے ہیں، لاکھ ان کا دل دیکھنے کو چاہتا ہے، مگر دل توڑتے ہیں اﷲ کے قانون کو نہیں توڑتے، تو کیا اﷲ ارحم الراحمین نہیں ہے کہ ایسے بندوں کے دلوں کو پیار کرے، ایسے دلوں پر کیسی تجلی نازل ہوتی ہے؟ تجلیاتِ قُربِ الٰہیہ متواترہ، مسلسلہ، وافرہ، بازغہ نازل ہوتی ہیں،کیوں کہ وہ ہر ------------------------------