آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
پسلی پھڑکنے کے معنیٰ ہیں کہ خود بخود خبرہوجانا،معلوم ہوجانا۔ایک شعر کی شرح اس کے بعد مولانا رفیق ہتھورانی نے حضرت اقدس کا کلام پڑھ کر سنا یا ؎ سوا تیرے کوئی سہارا نہیں ہے سوا تیرے کوئی ہمارا نہیں ہے نہیں ختم ہوتی ہے موجِ مسلسل مرے بحرِ غم کا کنارہ نہیں ہے اس شعر کی شرح ضروری ہے کہ بحرِ غم کے کنارے سے کیا مراد ہے؟ بس ہر سانس یہ غم ہو کہ میرا اﷲ کہیں مجھ سے ناراض نہ ہوجائے ، اس غم میں گھلنا یہ اﷲ کے دوستوں کا غم ہے، ہر وقت یہ غم، یہ فکر رہنا کہ ہم سے کوئی ایسا کام نہ ہو جس سے ہمارا پالنے والا ناراض ہوجائے، یہ غم اﷲ کے دوستوں کا غم ہے، اس لیے بتا دیا کہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہمارا پیر غم کی وجہ سے کسی ڈپریشن یا ٹینشن میں مبتلا ہے لہٰذا آپ فکر نہ کرو، نو پرابلم (No problem)۔اس سے اﷲ تعالیٰ کی محبت کا غم مراد ہے کہ اﷲ کی ایسی محبت ہوجائے کہ ہر وقت یہی فکر ہو کہ میرا اﷲ ایک سانس، ایک لمحہ بھی مجھ سے ناراض نہ ہو۔ آہ! جسے ہر وقت اﷲ کو خوش رکھنے کی توفیق ہو تو اﷲ بھی ایسے بندے کو ہمیشہ خوش رکھتا ہے اور جس کو اﷲ خوش رکھے گا اس کو کہاں سے ڈپریشن آئے گا؟ ارے کسی اﷲ والے کے گھر جاکر تو دیکھو، تمہارا ڈپریشن بغیر کیپسول کھائے ہوئے خود غائب ہوجائے گا اور اگر گھر نہ جاسکو تو سمندروں کے کنارے ہم سفر ہوجاؤ، اس کے ساتھ ساتھ رہو ان شاء اﷲ سب ڈپریشن اور ٹینشن ختم ہوجائے گا، ادھرتو بغیر انجکشن کنکشن ہے، سمجھ گئے نا! کہیں بعض لوگ مخمصے میں نہ پڑ جائیں کہ اﷲ کے راستے میں تو غم زدہ ہونا پڑے گا اور اُس غم کا تو کوئی کنارا بھی نہیں ہے، تو یہ کون سا غم ہے؟ یہاں اﷲ کی محبت کا غم مراد ہے ؎ یہ امید ہے تیرے لطف و کرم سے کہ اخترؔ بھی ہو اہلِ جنت میں شامل