آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اُدھر نظر نہ مارلیں دل کو چین نہیں آتا، یہ ایسا دل ہے جو قابلِ قتل ہے، یہ قلب واجب القتل ہے جس کو اﷲ کی نافرمانی کے بغیر چین نہ آئے، یہ نفس مطمٔنہ نہیں ہے، اگر بعد میں ندامت ہے تو زیادہ سے زیادہ نفس لوّامہ ہے، اس کو مرتے وقت نفس مطمٔنہ کا خطاب کیسے ملے گا؟ یٰۤاَیَّتُہَا النَّفۡسُ الۡمُطۡمَئِنَّۃُ ، ارۡجِعِیۡۤ اِلٰی رَبِّکِ؎ نفس مطمٔنہ وہ ہے کہ جس کو اَلَّذِیْنَ لَالَذَّۃَ لَھُمْ اِلَّا بِذِکْرِہٖ اﷲ کی یاد کے بغیر چین نہ آئے وَلَا نِعْمَۃَ لَھُمْ اِلَّا بِشُکْرِہٖاور دنیا کی کوئی نعمت اچھی نہ معلوم ہو جب تک شکر نہ ادا کرلے، اور شکرِ حقیقی تقویٰ ہے۔اصلی شکر گزار بندہ کون ہے؟ حکیم الامت نے قرآنِ پاک سے ثابت کیا ہے کہ اصلی شکر گزار اور شریف بندہ وہ ہے جو متقی ہے۔ دلیل کیا ہے؟ لَقَدْ نَصَرَکُمُ اللہُ بِبَدْرٍاﷲ فرماتے ہیں اے صحابہ جنگِ بدر میں ہم نے تمہاری مدد کی وَاَنْتُمْ اَذِلَّۃٌاور تم کمزور تھے فَاتَّقُوا اللہَتو تقویٰ سے رہو لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ؎ تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ۔ معلوم ہوا کہ جو ظالم نافرمانی سے باز نہیں آتا اور زبانی شکر کرتا ہے کہ یااﷲ تیرا شکر ہے، یا اﷲ تیرا شکر ہے، آپ نے ہمیں خوب کھلایا، یہ زبانی شاکر ہے حقیقتاً شاکر نہیں ہے، اصلی شاکر وہ ہے جو لساناً و قلباً و قالباً ہے، لساناً یعنی زبان سے کہے کہ اﷲ تیرا احسان و کرم ہے کہ آپ نے کھانا کھلایا، قلباً یعنی قلب میں بھی اﷲ کی یاد آئے کہ میرا مالک کتنا محسن ہے، قالباً یعنی جسم سے کوئی نافرمانی نہ ہونے دے۔ بارہا کہہ چکا ہوں کہ ایک مسٹنڈا غنڈا جو تا لیے کھڑا ہو اور کہے کہ آج دیکھتے ہیں کہ کسی حسین کو آپ دیکھتے ہیں کہ نہیں، اگر آپ نے کسی حسین یا حسینہ کو، لڑکی یا لڑکے کو دیکھا تو یہ میرا جوتا ہے اور میں اتنا تگڑا ہوں کہ تم مجھ سے جیت نہیں سکتے، بتاؤ پھر دیکھوگے؟ اپنے نفس سے اس خباثت اور دنائت اور چماریت کا ذرا کبھی کبھی مواخذہ کیا کرو کہ اے نالائق! ناپاک! مارے ڈر کے دنیاوی غنڈے کی بیٹی، ایس پی، تھانیدار کی بیٹی بیٹے کو نہیں دیکھتے ہو، تمہیں اﷲ سے کیوں نہیں ڈر لگتا، اﷲ سے کیوں نہیں حیا آتی، کب تک تم بے حیا اور بے غیرت رہو گے؟ خاص کر جن کے بال بھی سفید ہو چکے ہیں۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ جب بال سفید ہونے لگیں تو سمجھ لو کہ اب مو ت کا وقت قریب آرہا ہے ------------------------------