آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کہ صبح سیر کے لیے کسی جنگل میں جارہا ہوں تو آج عاشقوں سے صحرا بھرا ہوا ہے۔ یہ سب میرے اوپر اللہ کے احسانات ہیں کہ میرے پاس کوئی کمال بھی نہیں ہے۔ بس اللہ تعالیٰ نے یہ کرم فرمایا کہ بزرگوں کی خدمت کی خوب توفیق دی۔ میرے موجودہ شیخ حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب نے جدہ میں فرمایا کہ اختر تمہیں جو یہ انعامات مل رہے ہیں یہ سب حضرت شیخ پھولپوری کی خدمت کا صدقہ ہے، لیکن در حقیقت یہ سب محض اللہ کا کرم ہے، ورنہ ہماری خدمات و مجاہدات بھی کافی نہیں۔ ہماری ریا ضات و مجاہدات سبب نہیں ہوسکتیں اللہ کے کرم کا، ان کے کرم کا سبب محض ان کا کرم ہے۔اولیاء اللہ کا ایک خاص طبقہ ارشاد فرمایا کہ دردِ دل کچھ اور ہی چیز ہے۔ اللہ پر روح کو ہر وقت فدا کرنا یہ ایک الگ چیز ہے جس کو آدمی سمجھتا نہیں۔ دیکھیے بعض لوگ نماز کے وقت اللہ پر فدا ہوتے ہیں، کوئی تلاوت کے وقت فدا ہوتا ہے، کوئی طواف، حج و عمرہ میں فدا ہوتا ہے مگر کچھ ایسے عاشقین بھی روئے زمین پر ہمیشہ رہے اور ہیں اور ہوتے رہیں گے جن کی روح چوبیس گھنٹے، ہر وقت اللہ پر فدا ہوتی رہتی ہے لیکن ان کی روح کی فدا کاری عالم کو نظر نہیں آتی۔ نماز میں صرف ان کا جسم سجدہ نہیں کرتا ہے، وہ دیکھتے ہیں کہ ان کی روح ساجد ہے، وہ خالی سر کو سجدہ میںنہیں رکھتے، ان کو نظر آتا ہے کہ روح سجدہ کیے ہوئے ہے، روح رکوع میں ہے، روح قعدہ میں ہے، کیوں کہ سر سجدہ میں نہیں جا سکتا جب تک روح نہ ہو، جسم رکوع نہیں کرسکتا اگر روح نکل جائے۔عاشقانِ حق کی فداکاری اہل اللہ پر روحانیت کا اتنا غلبہ ہوجاتا ہے کہ وہ خالی زبان سے سبحان ربی الاعلٰی نہیں کہتے وہ اپنی روح کو دیکھتے ہیں کہ وہ سبحان ربی الاعلٰی کہہ رہی ہے۔ ایسے اولیاء اللہ اور علماء دین اللہ تعالیٰ ہر زمانے میں پیدا کرتا ہے کہ جن کی روح ہر لمحہ اللہ پر فدا ہوتی ہے۔ یوں سمجھیے جیسے کوئی مجنوں چوبیس گھنٹہ لیلیٰ کو دیکھ رہا ہے تو اس کی روح چوبیس گھنٹہ لیلیٰ پر فدا ہوگی یا نہیں؟ وہ ہر وقت یہی کہے گا کہ میری جان آپ پر فدا، میری جان آپ پر فدا۔ جب ایک لیلائے فانی کی محبت میں مجنوں کا یہ حال ہوسکتا ہے تو مولیٰ تو غیر فانی ہے، واجب الوجود ہے، قدیم ہے، ان کے عاشقوں کی روح اپنے مولیٰ پر ہر وقت فدا نہ ہوگی؟ وہ بزبانِ حال کہتی ہے ؎ جو تو مشتری ہے تو اے جانِ عالم بہ نوکِ سنانت جگر می فروشم