آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
بات ہے! تو چوتھی تعریف اختر بیان کرتا ہے کہ صدیق وہ ہے جس کی زندگی کی ہر سانس اﷲ پر فدا ہو اور ایک سانس بھی اپنے اﷲکو ناراض کر کے حرام لذت چشید اور کشید نہ کرتا ہو یعنی مالک کو ناراض کر کے حرام خوشیوں کو اپنے قلب میں ایک اعشاریہ نہ آنے دے او ر اگر کبھی بشریت کی بنا پر خطا ہوجائے تو اتنا زیادہ روئے کہ فرشتے بھی رونے لگیں، آسمان بھی رونے لگے۔مولانا رومیکے گریہ و زاری کی ایک جھلک اُن کے اشعار میں مولانا رومی فرماتے ہیں کہ جب جلال الدین روتا ہے تو میرے ساتھ آسمان بھی روتا ہے ؎ چوں بگریم خلقہا گریاں شود چوں بنالم چرخہا نالاں شود جب میں روتا ہوں تو ایک مخلوق میرے ساتھ روتی ہے اور جب میں روتا ہوں تو آسمان بھی میرے ساتھ روتا ہے، اور ؎ ہر کجا بینی تو خوں بر خا کہا پس یقیں می داں کہ آں از چشمِ ما اے دنیا والو! اگر زمین پر دیکھنا کہ کہیں خون پڑا ہوا ہے تو یقین کرلینا کہ یہاں جلال الدین ہی رویا ہوگا۔ بتاؤ! اس شعر میں کتنا درد ہے۔ اور فرماتے ہیں ؎ اے دریغا اشکِ من دریا بودے تا نثارِ دلبرِ زیبا شُدے کاش کہ میرے آنسو دریا ہوجاتے تو اے اﷲ! ہم ان کو آپ پر فدا کرتے۔ تو اہل اﷲ صدورِ خطا پر اتنا روتے ہیں اتنا روتے ہیں کہ آسمان و زمین پر بھی زلزلہ طاری ہوجاتا ہے، فرشتے بھی تعجب میں پڑجاتے ہیں کہ یا اﷲ اس نے تو آپ کو دیکھا بھی نہیں پھر یہ حال ہے، اگر دیکھ لیتے تو کیا حال ہوتا ؎ جو اُن کو دیکھ لیتے ہم تو پھر کیا زندہ رہ جاتے نگاہِ اوّلیں اے دل نگاہِ واپسیں ہوتی یعنی ہم دیکھتے ہی فدا ہو جاتے۔