آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
مرے خون کا سمندر ذرا دیکھنا سنبھل کر یہ اﷲ کا راستہ ہے۔ جو مالک کے راستے میں جتنا زیادہ غم اٹھاتا ہے اتنا ہی اس کا درجہ بلند ہوتا چلا جاتا ہے۔ اور کوئی کتنا ہی بڑا مولانا ہو، کتنی ہی بڑی داڑھی اور گول ٹوپی ہے مگر بُرے تقاضوں پر عمل کرتا ہے، تو یہ صالحین کی شکل ہے مگر اندر سے اس کا دل نیک نہیں ہے، یہ عالم ہے عامل نہیں ہے۔چہرہ ترجمانِ دل ہوتا ہے اگر آپ کباب کی دکان پر جائیں اور وہاں کباب تو ہوں مگر کچے ہوں، یعنی ان کی ظاہری شکل بالکل کباب کی سی ہو، تو جب آپ نے کباب کو آنکھ سے دیکھا تو سرخی نہیں تھی، کباب تلنے کے بعد لال ہوجاتا ہے نا اور جب آپ نے چکھا تو قے ہوگئی، کیوں کہ کباب کچے تھے، تیل میں تلے ہوئے نہیں تھے اور خوشبو بھی نہیں تھی، آپ کو پہلے ہی شک ہوگیا تھا کہ یہ کیسے کباب ہیں؟ کباب ہیں تو ان میں خوشبو ہونی چاہیے اور جب چکھا تو اور یقین آگیا۔ صورت دیکھ کر تو عین الیقین ہوا کہ خوشبو نہیں ہے اور جب چکھا تو حق الیقین ہوگیا کہ کہاں پھنس گئے؟ اس کباب میں توکوئی مزہ نہیں، پھر یہ شعر پڑھا ؎ بہت شور سنتے تھے پہلو میں دل کا جو چیرا تو اک قطرۂ خوں بھی نہ نکلا ایسے ہی انسان جب کسی گول ٹوپی، لمبے کرتے والے کو دیکھتا ہے، تو اس کا چہرہ دیکھنے سے معلوم ہو جاتا ہے کہ اس کے قلب میں انوارِ مجاہدہ نہیں ہیں، دل میں خیمہ تو لیلیٰ کا ہے مگر اندر کتا بندھا ہوا ہے، شکل تو مولیٰ والی ہے مگر دل میں مولیٰ نہیں ہے، اس کے دل میں مرنے والے مردہ حسینوں کے خیالات بھرے ہوئے ہیں، پھر جب اس کی باتیں سنتا ہے تو اس کو کوستا ہے کہ شکل ولی اﷲ کی ہے لیکن خوشبو ولی اﷲ کی نہیں ہے، ولی اﷲ وہ ہے جس کی خوشبو دور دور تک جائے۔نسبت مع اللہ کا فیضان سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم صحابہ کے ساتھ سفر فرما رہے تھے کہ آپ نے فرمایا اے صحابہ! ؎