آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
بِالْقُصُوْرِ؎ یعنی ہماری عبادت حقیقت میں آپ کی عظمتِ غیر محدود کے قابل تو نہیں ہے، لیکن آپ ازراہِ کرم بلااستحقاق قبول فرمالیں۔ تو دین کے خادموں کو یہ سبق ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ جب بھی کوئی اچھا کام ہوجائے یہ دعا کرلیاکرو رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّا اِنَّکَ اَنۡتَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ یعنی سَمِیْعٌ بِدَعْوَاتِنَاآپ ہماری دعاؤں کو سن رہے ہیں وَعَلِیْمٌ بِنِیَّاتِنَا؎ اور ہماری نیتوں سے باخبر ہیں۔ ۲۴؍جمادی الثانی ۱۴۱۹ھ مطابق ۱۶؍اکتوبر ۱۹۹۸ء، بروز جمعہ، بعد نمازِ مغرب، بوقت سوا سات بجے، مسجد بلان ٹائر، ملاویاللہ کے باوفا بندے اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَ سَلَا مٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی ،اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَنۡ یَّرۡتَدَّ مِنۡکُمۡ عَنۡ دِیۡنِہٖ فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللہُ بِقَوۡمٍ یُّحِبُّہُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَہٗۤ ۙ اَذِلَّۃٍ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اَعِزَّۃٍ عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ ۫ یُجَاہِدُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ وَ لَا یَخَافُوۡنَ لَوۡمَۃَ لَآئِمٍ ؕذٰلِکَ فَضۡلُ اللہِ یُؤۡتِیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللہُ وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ ؎ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اسلام سے بھاگ جائے، اللہ اور رسول کو چھوڑ کر بغاوت کرکے بے وفا ہوجائے تو کوئی فکر کی بات نہیں، کیوں کہ مخلوق اور انسان اللہ کے محتاج ہیں، اللہ تعالیٰ کسی کا محتاج نہیں ہے، اس کو کسی کے اسلام کی ضرورت نہیں۔ اگرسارا عالم مسلمان ہو کر ولی اللہ ہوجائے اور دنیا میں ایک کافر بھی نہ رہے اور دنیا بھر کے بادشاہ بھی مسلمان ہوکر سجدے میں پڑجائیں، تو اللہ کی عظمت میں ایک اعشاریہ اضافہ نہیں ہوگا، اور اگر سارا عالم کفر سے بھر جائے تو اللہ تعالیٰ کی عظمت میں ایک اعشاریہ کمی نہیں ہوگی، کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی شان صمد ہے ۔ شانِ صمدیت کی تعریف حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمائی کہ صمد وہ ذات ہے اَلْمُسْتَغْنِیْ عَنْ کُلِّ اَحَدٍجو سارے عالم سے بے نیاز ہے اور وَالْمُحْتَاجُ اِلَیْہِ ------------------------------