آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کیا مزے لیتی ہے۔ سرکش اور نافرمان بچے کو ماں باپ بھی جوتے مارتے ہیں۔ جو اللہ کی نافرمانی سے حرام لذت حاصل کرتا ہے اس کی کھوپڑی پر تو جوتے نظر نہیں آتے، مگر اس کے قلب پر اﷲ کی لعنت کے جوتے پڑتے ہیں اور اس کو سرورِعالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی بد دعا ملتی ہے لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَوَالْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِاﷲ لعنت کرے ناظر پر بھی اور منظور پر بھی۔ کلامِ نبوت کی بلاغت ہے کہ یہاں ناظر و منظور کے متعلقات کا ذکر نہیں کیاگیا، تاکہ جتنی نظریں حرام ہیں سب اس میں داخل ہوجائیں۔ جس کے لیے سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم بد دعا فرمائیں وہ کیسے چین پاسکتا ہے؟ بدنظری کرنے والے پاگل کتے کی طرح بے چین رہتے ہیں، عاشقِ مجازی کو ایک پل کو چین نہیں آتا، اسی لیے حکیم الامت فرماتے ہیں کہ عشقِ مجازی عذابِ الٰہی ہے اور حاجی امداداﷲ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جو محبت رنگ و روپ سے ہوتی ہے اس کا انجام نفرت و عداوت ہے۔ میرا شعر ہے ؎ شکل بگڑی تو بھاگ نکلے دوست جن کو پہلے غزل سنائے ہیں جو محبت آنکھوں سے، کالے بالوں سے، گالوں سے اورچہرے کی بناوٹ سے ہوتی ہے یہ بناوٹی ہوتی ہے، چند دن بعد جب چہرے کا جغرافیہ بدلے گا تو یہ محبت نفرت و عداوت سے بدل جائے گی، اس لیے کوئی عاشقِ مجاز پوری روئے زمین پر ایسا نہیں ملا جو ہمیشہ باوفا رہا ہو،اسی لیے کہتا ہوں کہ قلب و نظر کی پاسبانی کرکے نفس کی حیلولت کو ہٹا دو اور قلب کواﷲ کی تجلیاتِ قرب سے چودہویں کے چاند کی طرح روشن کرلو۔اصلی پیراورجعلی پیرکافرق ارشاد فرمایا کہ مولانارومی فرماتے ہیں ؎ در تگِ دریا گُہر با سنگہا ست فخرہا اندر میانِ ننگہاست دریا کی گہرائی میں ہزاروں بے قیمت کنکر پتھر ہوتے ہیں، لیکن ان ہی کنکروں میں کہیں کہیں کروڑوں کروڑوں رین کے موتی چھپے ہوئے ہیں۔ اگر موتی تلاش کرنا ہے تو ان ہی کنکروں میں تلاش کرنا پڑے گا۔ ------------------------------