آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
جو دل میں مولیٰ رکھتا ہے وہ لیلاؤں کو نہیں دیکھتا، کیوں کہ وہ مولیٰ کی عظیم دولتِ نسبت رکھتا ہے اور جہاں دولت ہوتی ہے وہاں مضبوط تالے ہوتے ہیں، جو آنکھ کھول کھول کے حسینوں کو دیکھ رہا ہے اس کا قلب نسبت مع اﷲ کی دولت سے محروم ہے، کیوں کہ وہ اپنی نگاہوں پر تالا نہیں لگا رہا ہے۔ بتاؤ! جہاں دولت ہوتی ہے وہاں تالا مضبوط ہوتا ہے یا نہیں؟ جس کا قلب تعلق مع اﷲ کی دولت سے محروم ہے اسے نسبتِ دائمی حاصل نہیں ہے۔نسبت کی دو قسمیں نسبت کی دوقسمیں ہیں: ایک عارضی اور ایک مستقل۔ مستقل نسبت وہ ہے کہ ہر وقت باخدا رہے، جہاز میں بھی باخدا رہے، مارکیٹ میں بھی باخدا رہے، یہ نہیں کہ مارکیٹ گئے تو مارپیٹ شروع کردی۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃاﷲ علیہ کے درجات کو اﷲ بلند فرمائے، فرماتے ہیں کہ بعض لوگوں کا دردِ دل عارضی ہوتا ہے، مسجدمیں رو رہے ہیں، ملتزم پر رو رہے ہیں، روضۂ مبارک پر رو رہے ہیں اور جب کعبے سے باہر نکلے تو ہر انڈونیشین، الجزائری، مراکشی، اُردنی، مصری تمام عورتوں سے بدنظری کررہے ہیں، یہ دردِ مستقل نہیں ہے دردِ عارضیہے۔ اس لیے فرمایا کہ ؎ شکر ہے دردِ دل مستقل ہوگیا اب تو شاید مرا دل بھی دل ہوگیا آپ خود سوچو کہ ایک دوست کبھی تو باوفا ہوجاتا ہے اور کبھی بے وفا ہوتا ہے، ایسے دوست کو آپ پسند کریں گے؟آہ! اﷲ بھی ان ہی عاشقوں کو پسند کرتا ہے جو زمین پر ان کے بن کے رہتے ہیں، نہ اپنے نفس کے ہوتے ہیں نہ شیطان کے ہوتے ہیں، اﷲ کے بن کے رہتے ہیں، ان ہی کو اﷲ فرمائے گا فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡمیرے خاص بندوں سے ملو جو دنیا میں بھی میرے خاص رہے، میرے خاص بن کرجیتے رہے اور مجھ پر مرتے رہے۔ جس بات سے اﷲ خوش ہواس کوکرکے زندگی حاصل کرلو اور جس بات سے اﷲ ناخوش ہو اپنے کو اس سے بچا کر اس خوشی کو دبا کر اﷲ پر مرجاؤ،یہ مرنا ہے، میں بھی مر رہا ہوں۔ ایک دوست نے پوچھا کہ کیسا مزاج ہے؟ میں نے کہا کہ ؎ مرمر کے جی رہا ہوں جی جی کے مررہا ہوںتقویٰ کی برکت سے مصائب سے خروج نصیب ہوتا ہے دوستو! اﷲ والوں پر مصیبت تو آتی ہے، مگر تقویٰ کی برکت سے ان کو جلد اخراج مل جاتا ہے