آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ملے اور اﷲ اس کو ان لوگوں کے ساتھ کر دے جو حسینوں سے بدنظری کررہے ہیں، تو جو دل پر غم اٹھائے اور ہر وقت اپنا دل توڑتا رہے تو شکستہ دل ہی میں اﷲ اپنی محبت دیتا ہے ؎ میں ڈھونڈتا ہوں تجھ کو محبت کہا ں ہے تو اک قلب شکستہ ترے قابل لیے ہوئے یہ اختر کا شعر ہے۔ جو دل توڑتا ہے اس کو اﷲ کی محبت نصیب ہوتی ہے۔ دیکھو جب سورج نکلتا ہے تو اُفق لال ہوتا ہے یا نہیں؟ اور سورج نکلنے سے بہت پہلے سفیدی آتی ہے، تو کیا سفیدی کے وقت سورج نکلتا ہے؟ جب پورا اُفق لال ہوجاتا ہے، شدت کی سرخی آجاتی ہے، ہلکی سرخی سے بھی سورج نہیں نکلتا، سورج نکلنے سے چند منٹ پہلے بہت شدید سرخی ہوتی ہے تو جو اپنے دل کی حرام آرزو کو قربان کرکے شدید سرخی سے اپنے دل کے آفاقِ اربعہ کو لا ل کرلیتا ہے، اس کے قلب کےچاروں اُفق مشرق، مغرب، شمال اور جنوب سےبے شمار آفتاب ملتے ہیں۔ کائنات کے مشرق کو ایک سورج ملتا ہے اور اﷲ کے عاشقوں کے قلب کے مشرق، مغرب، شمال، جنوب کو بے شمار آفتاب عطا ہوتے ہیں۔ اس کو ایک بزرگ ڈاکٹر عبدالحی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا ؎ جب کبھی وہ اِدھر سے گزرے ہیں کتنے عالم نظر سے گزرے ہیں تو ہر عالم جو گزرے گا آفتابِ عالم بھی ساتھ لائے گا، تو خونِ آرزو سے گریزاں مت ہو۔ حضرت عمر رضی اﷲ عنہ نے فرمایا کہ اﷲ لومڑیوں کو نہیں ملتا شیروں کو ملتا ہے، لہٰذا لومڑی مت بنو، بزدل مت بنو، ہمت سے کام لو،وَلَا یَرُوْغُ رَوْغَانَ الثَّعَالِبِ؎یہ حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کا جملہ ہے کہ اے دنیا والو! اگر تم لومڑی رہوگے تو خدا کو نہیں پاؤگے، نفس پر شیر کی طرح حملہ کرو، یہ لومڑی کا راستہ نہیں ہے۔ بعض لوگ دیکھنے میں بہت بہادر معلوم ہوتے ہیں، ایسے مہیب ہیں، اتنے تگڑے ہیں، لیکن نفس کے معاملے میں ان سے بدترین بزدل کوئی نہیں ہوتا، جہاں نفس نے کہا اس کو دیکھو بس دیکھ رہا ہے، اصلی پہلوان وہ ہے جو نفس کو گراد ے۔مجاہدہ کی تفسیر اب مجاہدے کی چار تفسیر کرتا ہوں۔ قرآنِ پاک میں ہے: ------------------------------