آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہیں۔ اس پر میرا مقطع ایک دفعہ اور سناؤ ؎ مجھے تو اخترؔ سکونِ دل گر ملا تو بس اہلِ دل کے در پر تو اُن کے در کو میں اپنا مسکن صمیمِ دل سے نہ کیوں بناؤں آج میں نے اشعار کے درمیان ایک دعا مانگی کہ اتنے لوگ ہیں، لیکن مولوی حسین کے گھر میں مزہ آرہا ہے، تو پہلے ان کے رزق کے لیے دعا مانگتا ہوں کہ اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ اَرْزَاقِنَااﷲ ہمارے رزق میں برکت دےوَفِیْ عُلُوْمِنَا وَاَعْمَالِنَا وَاِخْلَاصِنَااور ہمارے علم و عمل اور اخلاص میں برکت دے، اس کے بعد ایک دعا اور مانگی وَفِیْ اَحْبَابِنَا وَصُدَقَائِنَا وَرُفَقَائِنَاعاشقوں کی صحبت بھی نصیب رہے، دوستوں کی ملاقاتیں بھی رہیں، ورنہ ابھی سب چلے جائیں تو کچھ مزہ آئے گا؟شکستِ آرزو کا انعامِ عظیم آرزوئے دل کو جب زیر و زبر کرتے ہیں وہ ملبۂ دل میں اُن ہی کو میہماں پاتا ہے دل دیکھیے ملبۂ دل کا لفظ کیسا ہے! حرام آرزوئیں توڑتے ہیں، مگر اسی ملبۂ دل میں اﷲ تعالیٰ مل جاتا ہے، سالک جب اپنی آرزوؤں کو تباہ کرتا ہے، برباد کرتا ہے تو اسی دلِ برباد میں اﷲ تعالیٰ آباد ہوجاتے ہیں۔ حدیثِ قدسی ہے: اَنَا عِنْدَ الْمُنْکَسِرَۃِ قُلُوْبُھُمْ لِاَجْلِیْ ؎ اﷲ پہلے دل برباد کرتے ہیں پھر ٹوٹے ہوئے دلوں میں رہتے ہیں ؎ تلخیِ شامِ غمِ ہجراں سے گھبراتا ہے دل آ میری آہِ سحر تجھ سے بہل جاتا ہے دل وقفے وقفے سے آہ کی آواز آتشِ غم کی ترجمانی ہے ------------------------------