آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
یکم رجب المرجب ۱۴۱۹ ھ مطابق۲۳؍ اکتوبر ۱۹۹۸ ء،بروز جمعہ ،بعد فجر، دریا کے کنارےنسبت مع اللہ کی خوشبو ارشاد فرمایا کہ حدیث شریف میں ہے کہ سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم کے ساتھ سفر فرمارہے تھے، یمن سے دو سو میل پر آپ نے فرمایا ٹھہرو پھر آپ نے زور سے سونگھا اور ایک بات ارشاد فرمائی۔ آپ کے اس ارشاد کو مولانا جلال الدین رومی نے اس شعر میں بیان کیا ؎ گفت پیغمبر کہ بر دستِ صبا از یمن می آیدم بوئے خدا پیغمبر علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ صبا کے دو ش پر، ہواؤں کے کندھے پر مجھے یمن سے اﷲ کی خوشبو آرہی ہے۔ یمن میں حضرت اویس قرنی رحمۃ اﷲ علیہ تھے۔ جب ڈھائی سومیل تک اﷲ والوں کی خوشبو جاسکتی ہے تو قریب رہ کر سونگھو، مگر اتنا زور سے مت سونگھو کہ شیخ ناک میں گھس جائے، معلوم ہوا کہ شیخ ہی غائب ہوگیا، مریدوں نے سونگھ لیا، آہستہ آہستہ سونگھو، مراقبہ کرو کہ اس کے قلب کا نور ہمارے دل میں آرہا ہے۔عشرت و حسرت ایک شخص کی سب نیک تمنائیں اور آرزوئیں پوری ہوگئیں تو اس کا نام میں نے عشرت رکھا ہے اور ایک وہ شخص ہے جس بے چارے کی ہر آرزو پوری نہیں ہوئی اس کا نام میں نے رکھا ہے حسرت۔ تو عشرت جارہے تھے اور حسرت اُدھر سے آرہے تھے، دونوں میں ملاقات ہوگئی تو ؎ عشرت نے کہا حسرت حسرت نے کہا عشرت دونوں لپٹ کے روئے پھر ہنس کے کہا او کے یعنی حسرت نے کہا کہ بھئی تیری تو سب تمنا پوری ہوئی اور میری کوئی آرزو پوری نہیں ہوئی، اس نے کہا بھئی ہم دونوں کی منزل ایک ہے، فرق یہ ہے کہ میں شکر سے مالک تک پہنچ رہا ہوں تو صبر سے اﷲ تک پہنچ جائے گا، مقصد تو اﷲ میاں کی ذات ہے۔ تو جو فیچر میں نے پیش کیا اس پر اب اس ٹیچر کا شعر سنیے ؎