آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
درد مجھے خاموش نہیں رہنے دیتا۔ حکیم الامت فرماتے ہیں کہ اصل میں دعوت الی اﷲ کی مثال ایسی ہے جیسے کسی بہو نے اپنی ساس سے کہا کہ اماں جان جب میرے بچہ پیدا ہو تو جگا دینا، تو ساس نےکہا کہ جب بچہ پیدا ہوگا تو تجھے جگانا نہیں پڑے گا، بلکہ تو ایسا چلّائے گی کہ سارے محلے کو جگائے گی، تو فرمایا کہ جسے اﷲ کی محبت کا درد عطا ہوتا ہے وہ خاموش نہیں رہ سکتا۔ میں اس وجہ سے خاموش رہتا ہوں کہ کچھ دیر آرام کرلوں ورنہ طبیعت زیادہ خراب ہوجائے گی۔ تو میں آپ لوگوں سے یہ دعا چاہتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ میری جانِ ناتواں کو ایک کروڑ جانِ توانا نصیب فرمائے اور اپنی راہ پر فدا کرنے کی سعادت نصیب فرمائے۔حرام آرزوؤں کا خون کرنا معراجِ بندگی ہے واﷲ کہتا ہوں کہ جو سانس اﷲ تعالیٰ پر فدا ہو، تو شکر ادا کرو کہ آپ کی زندگی سوارت ہوگئی۔ خواجہ عزیز الحسن رحمۃ اﷲ علیہ کا شعر ہے کہ اپنی آرزوؤں کو خاک میں ملادو اور یہ نہ سمجھو کہ آرزو خاک ہوگئی ؎ اے بسا آرزو کہ خاک شدہ بلکہ سمجھو لو آج مٹی سوارت ہوگئی اور خواجہ صاحب کا یہ شعر پڑھو ؎ خاک میں کس نے ملایا یہ تو دیکھ شکر کر مٹی سوارت ہوگئی آپ خدا کے حکم سے نظر بچا رہے ہو، حسینوں کو نہیں دیکھ رہے ہو تو آرزو تو خاک ہورہی ہے، مگر یہ تو دیکھو کہ کس کے حکم سے ایسا کررہے ہو؟ دل کو ہر وقت شکستہ کرنا یہ بڑے نصیبے کی بات ہے، یہ نصیبِ دوستاں ہے، یہ اﷲ کے اولیاء کا نصیبہ ہے، جو نظر بچاکر دل توڑتے ہیں مگر خدا کے قانون کو نہیں توڑتے،ورنہ آپ بتاؤ آپ کی شرافتِ عبدیت کا کیا تقاضا ہے؟ اﷲ کے قانون کو توڑ کر حرام مزہ لوٹ لینا یا اپنا دل توڑ کر اﷲ تعالیٰ کو خوش کردینا؟ بندگی کی معراج اور حق تعالیٰ کی رضا کی کیا قیمت ہے؟ اب اگر اس زمانے میں کوئی کہے کہ صاحب بڑی عریانی ہے، کہاں تک بچیں، تو یہ بتائیے کہ اگر مٹھائی کی دکانیں زیادہ کھل جائیں تو آپ کا کیا نقصان ہے؟ عریانی زیادہ ہے تو حلوۂ ایمانی کی فراوانی بھی تو ہے، اگر کثرتِ عریانی ہے تو حلوۂ ایمانی کی فراوانی ہے، نظر بچاؤ اور غم اُٹھاؤ، ایسے دل پر جو ہر وقت غم اٹھائے گا اﷲ تعالیٰ کو پیار نہ آئے گا؟ ایسے دلوں پر حق تعالیٰ کی تجلیاتِ خاصہ کا نزول ہر وقت رہے گا۔