آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
جو چپ بیٹھوں تو اِک کوہِ گراں معلوم ہوتا ہوں جو لب کھولوں تو دریائے رواں معلوم ہوتا ہوں اگر خاموش رہوں تو معلوم ہوتا ہے کہ نسبت کا ایک پہاڑ ہے اور جب بولنا شروع کرتا ہوں تو ایک دریا ہے جو رواں معلوم ہوتا ہے۔ اختر اپنے دردِ دل اور بیانِ دردِ دل اور زبانِ ترجمانِ دردِ دل کے لیے اﷲ تعالیٰ کی رحمت سے یہ امید رکھتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کان بھی عطا فرمائے گا، جو آشنائے دردِ دل ہوں اور عاشقِ داستانِ دردِ دل ہوں۔ میں عاشقوں کو اﷲ سے مانگ رہا ہوں، الحمدﷲ! ہر سفر میں کافی دوست احباب جمع ہوجاتے ہیں۔ اور آپ تو دیکھ ہی رہے ہیں کہ میں صبح صبح جنگل جاتا ہوں، کیسی ہی حالت ہو، ٹھنڈی ہوا ہو، صبح صبح میں کسی دریا کے کنارے، جھیل یا تالاب کے کنارے اور درختوں کے سناٹے میں اکیلا جاتا ہوں، مگر اﷲ مجھے اکیلا نہیں رہنے دیتا، ایک گروہِ عاشقاں دے دیتا ہے کیوں کہ میں اﷲ سے مانگتا ہوں، ہم آپ سے آپ کو نہیں مانگتے کہ تم چلو، فلانے چلو، میں اپنے اﷲ سے ان کے عاشقوں کو مانگتا ہوں، اس لیے اگر کوئی آتا ہے تو وہ خود نہیں آتا، اس لیے وہ یہ کہہ سکتا ہے ؎ میں خود آیا نہیں لایا گیا ہوں محبت دے کے تڑپایا گیا ہوںنسبت اہلِ نسبت ہی سے ملتی ہے ملا کرتی ہے نسبت اہلِ نسبت ہی سے اے اختر ؔ زباں سے ان کی ملتا ہے بیانِ دُرفشاں مجھ کو دیکھو! اگر کوئی چراغ ایک کروڑ کا ہو، موتیوں سے جَڑا ہوا اور اس میں تیل بھی دس کروڑ کا ہو اور بتی کا دھاگہ بھی بہت قیمتی ہو لیکن اس میں روشنی نہیں ہوگی، یہ تمام عمربے نور رہے گا، اس کی کوئی قیمت نہیں ہوگی، لیکن جب کسی جلتے ہوئے چراغ سے وصل کرے گاتو یہ روشن ہوجائے گا، کیوں کہ چراغوں سے چراغ جلتے ہیں،یہ ہے شیخ کی صحبت کی قیمت۔ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کا یہ راز بتا دیا کہ اﷲ تعالیٰ نے حکم دیا کہ اپنے چراغ کے ظرف پر ناز مت کرو، جو چراغ میری محبت میں جل رہے ہیں ان کے ساتھ رہو، یہ ہے کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کا عاشقانہ ترجمہ کہ چراغوں سے چراغ جلتے ہیں، میری محبت میں جلتے ہوئے چراغوں کے پاس رہو