آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
چکا ہوں، اب کھانے کے لیے زندگی نہیں مانگتا، اﷲ کی محبت پھیلانے کے لیے، اﷲ کی محبت کی خوشبو نشر کرنے کے لیے زندگی مانگتا ہوں، آج کل مجھے اسی میں مزہ آتا ہے، جنگلوں میں، دریاؤں کے کنارے، ساحلِ سمندر پر، پہاڑوں کے دامن میں،شہر سے زیادہ مجھے آج کل جنگل میں مزہ آرہا ہے، لیکن دونوں جگہ ضرورت ہے ۔دیکھو مسجد قبا جنگل میں تھی مگر آپ نے مدینہ شریف نہیں چھوڑا، معلوم ہوا کہ آدمی کو آدمی بنانا زیادہ ضروری ہے ؎ خلوتِ غارِ حرا سے ہے طلوعِ خورشید کیا سمجھتے ہو تم اے دوستو ویرانوں کوفضیلتِ مومن جنگل سے گزرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ایک راستہ یہ بھی ہے کہ نامرد ہو جاتے، لیکن نہیں! قوتِ شہوانیہ نہایت قوی ہو اور پھر بھی پکا مسلمان ہو تبھی تو کمال ہے، اسی لیے انسانوں کا رتبہ فرشتوں سے زیادہ ہے۔میں نےیہ جملہ حکیم الامت تھانوی رحمۃاﷲ علیہ کی شرح کلیدِ مثنوی میں پڑھا کہ خواص اولیاء اﷲ خواص ملائکہ سے افضل ہیں اور عام اولیاء اﷲ عام ملائکہ سے افضل ہیں، کیوں کہ ملائکہ کے پاس قوتِ شہوانیہ اور بُرے تقاضے نہیں ہیں اور ہمارا کمال یہ ہے کہ ہم شہوت اور بُرے تقاضے رکھتے ہوئے بھی مسلمان رہتے ہیں اور اپنی جوانی کو خراب نہیں ہونے دیتے اور اللہ کو پانے کے لیے اپنی حرام آرزوؤں کا خون کرلیتے ہیں، چاہے اس میں انہیں کتنی ہی تکلیف ہو اس کو برداشت کرتے ہیں ؎ یہ مانا کہ شکستِ آروز ہے تلخ تر اخترؔ مگر اے دل خدا ملتا ہے بس خونِ تمنا سےخونِ آرزو سے نسبت اولیائے صدیقین حاصل ہوتی ہے تو خونِ آرزو اور خونِ تمنا سے روحانیت پیدا ہوتی ہے۔ مسلمانوں کو حرام گناہوں سے بچاؤ تو گویا کہ آپ نے خون بہادیا۔ حجام تو ایک دفعہ ختنہ کرتا ہے، سچا باوفا سالک اور صوفی ہر وقت خون بہاتا رہتا ہے، خونِ آرزو اور خونِ تمنا کرتا ہے، تو پھر سوچو کہ اس کی روحانی طاقت کتنی ہوگی!اس لیے تقاضا ئے معصیت سے کبھی گھبراؤمت، تقاضائے معصیت نعمت ہے کہ بنیادِ تقویٰ ہے کَفُّ النَّفْسِ عَنِ الْھَوٰیتقاضائے معصیت کو