آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
حدیث لَا یَزَالُ عَبْدِیْ …الخ سے ایک عجیب استدلال میرے شیخ فرماتے تھے کہ حدیث شریف میں ہے: لَا یَزَالُ عَبْدِیْ یَتَقَرَّبُ اِلَیَّ بِالنَّوَافِلِ حَتّٰی اُحِبَّہٗ … الخ جو عبادت کرتے کرتے اﷲ تعالیٰ کے کرم سے بلا استحقاق اﷲ کا پیارا اور ولی اﷲ ہوجاتا ہے تو اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں اپنے اولیاء کی آنکھ بن جاتا ہوں وہ میری آنکھ سے دیکھتا ہے، میں اپنے اولیاء کی زبان بن جاتا ہوں وہ میری زبان سے بولتا ہے، میں اپنے اولیاء کے پیر بن جاتا ہوں وہ میرے پیر سے چلتا ہے اور میں اپنے اولیاء کا ہاتھ بن جاتا ہوں وہ میرے ہاتھ سے پکڑتا ہے۔ تو جب کوئی ولی اﷲ مصافحہ کرتا ہے تو سمجھ لو کہ اﷲ تعالیٰ کے ہاتھ میں اس کا ہاتھ ہے۔ بتاؤ استدلال بالحدیث ہوگیا کہ نہیں! اﷲ تعالیٰ حدیثِ قدسی میں فرما رہے ہیں کہ میں اپنے اولیاء کی نظر بن جاتا ہوں وہ میری نظر سے دیکھتا ہے، تو جب ولی اﷲ اپنے مریدوں کو دیکھتا ہے تو سمجھ لو کہ اﷲ تعالیٰ ان کو دیکھ رہا ہے۔(پھر خوب جوش سے فرمایا) ارے علماء دین! اس حدیث سے یہ استدلال آج زندگی میں پہلی دفعہ بیان کررہا ہوں۔ روئے زمین پر ستّر سال کی عمر میں آج یہ مضمون پہلی دفعہ بیان کررہا ہوں حق تعالیٰ کے کرم اور مہربانی سے وَلَا فَخْرَ یَا کَرِیْمُ،اختر کا کوئی کمال نہیں ہے، یہ میرے بزرگوں کی دعاؤں کا صدقہ ہے کہ جب اﷲ تعالیٰ حدیث شریف میں فرمارہے ہیں کہلَایَزَالُ عَبْدِیْ یَتَقَرَّبُ اِلَیَّ بِالنَّوَافِلِجب میرا بندہ کثرتِ نوافل یعنی کثرتِ عبادات سے، نوافل سے یہاں مراد محض نفل نماز نہیں ہے، صدقۂ نافلہ بھی ہے، نفل حج بھی ہے، عمرہ بھی ہے تو معلوم ہوا کہ قرب کا خاص ذریعہ خالی فرائض نہیں ہیں، فرائض آپ کو دوزخ سے بچائیں گے اور نوافل اﷲ کا پیار دلائیں گے، نوافل اﷲ سے تقرب دلائیں گے۔ تو جب اﷲ تعالیٰ نے حدیث میں فرما دیا کہ میں اپنے ان بندوں سے جو کثرتِ نوافل یعنی فرائض کے علاوہ بھی ہمیں پیار کرتے ہیں خالی اہلِ ضابطہ نہیں ہیں، اہلِ رابطہ بھی ہیں تو جو میرے اہلِ رابطہ ہیں میں ان کی آنکھ بن جاتا ہوں، وہ میری آنکھ سے دیکھتے ہیں۔ تو جب اﷲ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ میرے اولیاء میری آنکھ سے دیکھتے ہیں تو یاد رکھو! جب کوئی ولی اﷲ کسی مرید کو دیکھے تو وہ یوں سمجھے کہ گویا آج مجھے اﷲ دیکھ رہا ہے اور جب مصافحہ کرے وہ تو سمجھو آج میرے اﷲ نے مجھ سے مصافحہ کیا۔ مولانا ایوب! کیسا مضمون ہے؟ مستدل بالحدیث ہے یا نہیں؟ جب اﷲ تعالیٰ فرمارہے ہیں میں اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں وہ میرے ہاتھ سے پکڑتا ہے، تو جب اپنے شیخ سے مصافحہ کرو تو اس سے یہ حسنِ ظن رکھو، نیک