آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ عَیْنَیْنِ ھَطَّالَتَیْنِ تَشْفِیَانِ الْقَلْبَ بِذُرُوْفِ الدُّمُوْعِ مِنْ خَشْیَتِکَ قَبْلَ اَنْ تَکُوْنَ الدُّمُوْعُ دَمًا وَّ الْاَضْرَاسُ جَمْرًا؎ اے اﷲ! ایسی آنکھیں دے جو ایسے روئیں جیسے بادل برستا ہے۔ یہ دعا بتاتی ہے کہ رونا مرادِ نبوت ہے، مقصودِ نبوت ہے، تمنائے نبوت ہے، سوالِ نبوت ہے۔ اگر رونا اہم نہ ہوتا تو آپ کیوں فرماتے اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ عَیْنَیْنِ ھَطَّالَتَیْنِ تَسْقِیَانِ الْقَلْبَ بِذُرُوْفِ الدَّمْعِ اے اﷲ! ایسے آنسو عطا فرما جس سے ہمارا دل ہرا بھرا ہوجائے قَبْلَ اَنْ تَکُوْنَ الدُّمُوْعُ دَمًا وَّ الْاَضْرَاسُ جَمْرًا اس سے پہلے کہ دوزخ میں آنسو خون بن جائیں اور داڑھیں انگارا بن جائیں۔ دیکھو اگر ایک لاکھ زِنا کیے ہوں اور شراب پی رہا ہو، اﷲکے غضب و قہرمیں ہو لیکن کسی اﷲ والے کی صحبت سے توفیقِ خداوند تعالیٰ سے رونے لگے کہ اﷲ میرے ایک لاکھ زِنا کرنے کو اور ایک لاکھ شراب پینے کو اورتمام جرائم کو معاف فرما دے اور چند آنسو گرا دے تو اسی وقت اﷲ کا غضب رحمت سے تبدیل ہوجاتا ہے اور رحمت کے نزول سے اس کی صرف معافی نہیں ہوتی بلکہ اﷲ اس کو پیار کرلیتا ہے۔ دلیل قرآنِ پاک کی آیت ہے: اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ؎ ہم تو بہ کرنے سے صرف معافی نہیں دیتے تم کو محبوب بھی بنا لیتے ہیں ۔حضرتِ والا کی اشاعتِ دین کی تڑپ میرصاحب! بس اب آپ کے ذمہ ہے آپ میرا مال کاغذ پر لاؤ اور چھپواؤ، میرا مال امت میں پھیلاؤ۔ اب یہ بے چارے رات دن سفر میں رہتے ہیں، پوری دنیا میں اﷲتعالیٰ نے ان کو میرا ہم سفر بنایا اور یہ میرے مضامین کو کتابت اور تصحیح وغیرہ کر کے چھاپتے رہتے ہیں۔ کچھ کتابیں میں نے خود اپنے قلم سے لکھیں معرفتِ الٰہیہ،معارفِ مثنوی، معارفِ شمس تبریز، حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت، مجالسِ ابرار، معیتِ الٰہیہ۔ اب میں کمزور ہوچکا ہوں، اب کیسٹ سے کاغذ پر اور کاغذ سے کتابت پر اور کتابت سے ------------------------------