آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
سورج کی روشنی نہیں ملتی وہاں غلّہ پیدا نہیں ہوتا، تو سورج کی شعاعوں سے آپ مفت میں سن باتھ پارہے ہیں، سِکائی ہورہی ہے، ان شعاعوں کو اپنے لیے مفید سمجھو کہ حیات آرہی ہے۔ حیات کی دوقسمیں ہیں، اس سورج سے کافروں کو بھی حیات اور سن باتھ ملتا ہے، وہ سن باتھی ہوتے ہیں، اور جب مسلمان اپنے پیر کے پاس بیٹھتے ہیں، تو چوں کہ اﷲ والوں کا دل سورج ہوتا ہے لہٰذا مریدوں کے دل پر اس کی روشنی اثر کرتی ہے،یہاں تک کہ اس کے دل کو ایمانی حیات اور نسبت اور اﷲ سے تعلق کی ایک نئی زندگی ملتی ہے جیسے پہاڑوں میں لعل اس آفتابِ ظاہرہ سے بنتے ہیں، اﷲ شعاعوں کو حکم دیتا ہے کہ اے سورج کی شعاعو!پہاڑ کے فلاں پتھر کو لعل بنادو، سارے پتھر پانچ روپے کی ایک گدھا گاڑی بھر کے بکتے ہیں مگر ایک پتھرجو لعل بن جاتاہے پانچ کروڑ کا ہوجاتا ہے، تو جو لوگ اﷲ والوں کے پاس بیٹھتے ہیں ان کے دل کا سورج مریدوں کے دل پر اثر کرتا ہے۔ آہ! یہ میرے شیخ کی تقریر ہے کہ پیر کے دل کے ہدایت کے سورج کی شعاعیں مریدوں کے دل پر اثر کرتی ہیں،یہاں تک کہ وہ دل پورا لعل ہوجاتا ہے، لیکن جیسے دنیاوی لعل ایک منٹ میں نہیں بنتا، کئی سال لگ جاتے ہیں ایسے ہی شیخ کے پاس رہ پڑو، ایک دن خود معلوم ہوجائے گا کہ ہم کیا تھے اور کیا ہوگئے ؎ تو نے مجھ کو کیا سے کیا شوقِ فراواں کردیا پہلے جاں پھر جانِ جاں پھر جانِ جاناں کردیا اور روز مت دیکھو کہ آج میں نے کیا پایا۔ حکیم الامت فرماتے ہیں کہ بچہ روزانہ بڑھتا ہے لیکن اگر روزانہ فیتا لگاکر ناپو گے تو مایوس ہوجاؤگے، چھ مہینے کے بعد ناپو تب معلوم ہو گا کہ اتنا بڑھ گیا، ہر روز کی ترقی محسوس نہیں ہوتی۔ ایسے ہی کچھ دن شیخ کے پاس رہو ان شاء اﷲ ایک دن پتا چل جائے گا کہ کیا مل گیا۔فنائیتِ حسن کے دو اثر انگیزفیچر اﷲ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے دو مرض کا مجھے اسپیشلسٹ بنایا ہے، ایک تو رومانٹک کا کہ مریض کو حسینوں سے کتنا ہی عشق بازی کا مرض ہو، چند دن میرے ساتھ رہے تو میں اس کوگراؤنڈ فلور کا گو اور موت دکھاؤں گا کہ کہاں اور کس پر مررہے ہو۔ میں نے اس کا ایک فیچر بنایا ہے کہ ایک شخص نے ایک بہت حسین اور خوبرو لڑکیایک لاکھ ڈالر دے کر لی اور روزانہ دس بجے رات کو اس کو گود میں لے کر چما لیتا تھا۔ ایک ڈاکٹر نے اس لڑکی سے کہا کہ میں تم کو پانچ لاکھ ڈالردوں گا تم اس کو چھوڑ کرمیرے پاس آجاؤ، تو پیسے کی لالچ میں