آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
مجاہدہ بقدرِ استطاعت فائدہ مند ہے میرے شیخ شاہ عبد الغنی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ جو قوی ہے، پہلوان ہے وہ چوبیس ہزار دفعہ اﷲاﷲ کرکے جہاں پہنچے گا ایک کمزور آدمی سو دفعہ اﷲاﷲ کرکے اسی مقام پر پہنچے گا، کیوں کہ اﷲ تعالیٰ نے فَاتَّقُوااللہَ مَااسۡتَطَعۡتُمۡفرمایا ہے یعنی جتنی تمہاری استطاعت ہو، تو پہلوان چوبیس ہزار دفعہ اﷲاﷲ کرتا ہے اور یہ غریب کمزور ہے، درس و تدریس سے تھک جاتا ہے، یہ سو دفعہ پڑھنے سے وہیں پہنچے گا جہاں چوبیس ہزار والا پہنچتا ہے۔ ویسے بھی اس زمانے میں بوجہ طبیعتوں کے ضعف کے لوگوں میں زیادہ وظائف و اذکار کا تحمل نہیں ہے۔ زیادہ وظائف سے لوگوں میں غصہ، چڑچڑا پن، نفسیاتی امراض، ڈپریشن، ٹینشن وغیرہ ہو رہے ہیں، اس لیے میں اس زمانے کے لوگوں کے لیے دن بھر میں صرف چار تسبیحات تجویز کرتا ہوں ۔سوبارلَااِلٰہَ اِلَّا اللہْ،سوبار اَللہ اَللہ، سوبار استغفار رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَ اَنْتَ خَیْرُ الرَّاحِمِیْنَ اور سوبار درود شریف صَلَّی اللہُ عَلَی النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ، کیوں کہ جو ہمیں پہنچانے والا اور جذب کرنے والا ہے وہ اﷲتعالیٰ اپنی قدرت سے جذب کرے گا، ہماری عبادت سے جذب نہیں کرے گا، وہ اپنی رحمت سے جذب کرے گا۔ (ایک صاحب کو مخاطب کر کے فرمایا) میری باتیں سن کر جب یہ مہتمم صاحب کہتے ہیں ’’واہ رے میرے پیر!‘‘ تو یہ مجھ کو بہت ہی بدھو معلوم ہوتا ہے۔ محبت بڑے بڑے عقل مندوں اور چالاکوں کو عقلِ کامل دیتی ہے، جس کو میں نے بدھو سے تعبیر کیا ہے۔ دنیا والے اس کو بدھو کہتے ہیں کہ دیکھو یہ پیر کے چکرمیں پڑا ہوا ہے، بڑا بے وقوف ہے۔حضرت مولانا فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی کا عشقِ شیخ حضرت شاہ فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اﷲ علیہ اپنے شیخ شاہ محمد آفاق رحمۃ اﷲ علیہ کی خدمت میں دن میں سو دفعہ جاتے تھے۔ ایک منٹ بھی موقع ملا تو جاکے کہا کہ السلام علیکم حضرت! بس اب پڑھانے جارہا ہوں، فلاں کتاب کا گھنٹہ ہوگیا ہے، تو کسی نے کہا کہ میاں کیا تم پاگل ہوگئے ہو جو پیر کے پاس دن میں سو دفعہ جاتے ہو؟ تو انہوں نے فرمایا ؎ دن میں سو سو بار سو سو بار واں جانا مجھے اس پہ سودائی کہے یا کوئی دیوانہ مجھے