آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کرنٹ میں وہ شان ہے کہ جو اس کرنٹ والے کو چھولے یا مصافحہ کرلے تو وہ بھی زندگی پاجاتا ہے۔ دنیاوی کرنٹ جان سے مار دیتا ہے لیکن اللہ کی محبت کا کرنٹ جِلا دیتا ہے، زندگی دیتا ہے۔آئینۂ اشعار میں حضرتِ اقدس کی تاریخِ زندگی کی ایک جھلک اس کے بعد مولانا رفیق ہتھورانی نے حضرت اقدس حضرت والا دامت برکاتہم کے اشعار پڑھے ؎ سوا تیرے کوئی سہارا نہیں ہے سوا تیرے کوئی ہمارا نہیں ہے سمندر کا ساحل پہاڑوں کا دامن بجز آہ کے کچھ سہارا نہیں ہے حضرت والا نے تشریح کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اگر آج حضرت پرتاب گڑھی اور ہمارے اکابر یہاں ہوتے تو کتنا مزہ پاتے اور مجھے شاباشی دیتے کہ کیسا درد بھرا شعر ہے۔ شاباش مولانا رفیق! نہایت عمدہ انتخاب کیا ہے، ان اشعار میں میرے درد و غم کا نچوڑ شامل ہے، کیا غضب کا انتخاب کیا آپ نے ماشاء اﷲ! اس وقت آپ نے مجمع کو ہلا دیا۔ دس گھنٹے کا وعظ ایک طرف اور ان شاء اﷲ یہ اشعار ایک طرف۔ اﷲ سے دل جڑ رہا ہے کہ نہیں ؎ کوئی کشتیٔ غم کا ہے نا خدا بھی مری موجِ غم بے سہارا نہیں ہے نہیں ختم ہوتی ہے موجِ مسلسل مرے بحرِ غم کا کنارا نہیں ہے یہ اخترؔ اُسی کا ہے جو آپ کا ہے نہیں آپ کا جو ہمارا نہیں ہے یعنی اے اﷲ! جو آپ کا ہے وہی ہمارا ہے، جو آپ کا دشمن ہے وہ ہمارا بھی دشمن ہے۔ زبردست انتخاب کیا ہے، دل چاہتا ہے کہ روزانہ یہ اشعار پڑھے جائیں،مجلس کا اِفتتاح ان ہی اشعار سے ہو۔یہ اتنا زبردست انتخاب ہے جیسے میرے پورے اشعار کے مجموعے کا نچوڑ اس میں آگیا ہو ؎ شعروں کے انتخاب نے رُسوا کیا مجھے