آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
اَ لَّذِیْ یَبْذُلُ الْکَوْنَیْنِ فِیْ رِضَا مَحْبُوْبِہٖ؎ جو اپنی دنیا و آخرت دونوں جہاں اﷲ پر فدا کردے۔ اور فدا کرنے سے آپ غریب نہیں ہوں گے، جس کو اﷲ پیار کرلے اس سے بڑا کوئی رئیس نہیں، بڑے بڑے مال دار اس کی جوتیاں اٹھانے کو فخر سمجھتے ہیں، اور کوئی سمجھے نہ سمجھے اﷲ والوں کی سلطنت خود ان کے دل میں ہوتی ہے، ان کی سلطنت فوج پر نہیں ہوتی، ان کی سلطنت دولت پر نہیں ہوتی۔ سنو مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ شاہ آں باشد کہ از خود شہ شود نے ز لشکر نے ز دولت شہ شود اصلی شاہ وہ ہے جو اپنی ذات سے شاہ ہو، اس کی سلطنت دل میں ہو، فوج اور دولت سے بادشاہت خطرے میں ہوتی ہے، فوج بگڑ گئی بادشاہت گئی، دولت ختم ہوگئی حکومت کنگال ہوگئی۔ تو آپ نے علامہ آلوسی کی اولیائے صدیقین کی تین تعریفیں سن لیں۔اولیائے صدیقین کی ایک انوکھی تعریف اولیائے صدیقین کی چوتھی تعریف اُسی مبدأ فیاض سے اخترکو عطا ہوئی ہے جس سے علامہ آلوسی کو عطا ہوئی کہ اولیائے صدیقین کی آخری سرحد پر وہ شخص پہنچا ہوا ہے جو اپنی زندگی کی ہر سانس کو اپنے مالک کی خوشیوں کے اعمال پر فدا کردے اور ایک سانس بھی اپنے مالک کو ناراض کرکے حرام لذت کو امپورٹ نہ ہونے دے۔ اگر کبھی خطا ہوجائے، کیوں کہ بشر ہے، تو رو رو کے سجدہ گاہ کو ترکر دے، اتنا زیادہ روئے کہ فرشتوں کو رحم آجائے اور فرشتے بھی رونے لگیں۔ مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ چوں بگریم خلقہا گریاں شود چوں بنا لم چرخہا نالاں شود جب جلال الدین روتا ہے تومیرے ساتھ ایک مخلوق روتی ہے، جب جلال الدین آہ و نالہ کرتا ہے تو آسمان میرے ساتھ آہ و نالہ کرتے ہیں، اور فرمایا کہ ؎ ------------------------------