آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
عشقِ حقیقی کی تکمیل گناہ سے بچنےکاغم اُٹھانے سے ہوتی ہے مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ جو اپنی تمنا پوری کرے گا وہ خدا کو نہیں پاسکتا، عشق کی تکمیل نامرادی سے ہوتی ہے ؎ ہوتی نہ یوں تکمیلِ محبت اپنی تمنا ہوتی جو پوری تو جو تمنا اﷲ کی ناراضگی کا سبب ہو ایسی تمناؤں کو کچل دو، ایسی آرزوؤں کا خون کردو، پاش پاش کردو اگر مولیٰ کو حاصل کرنا ہے، ورنہ نہ تم مولیٰ پاؤ گے، نہ لیلیٰ پاؤ گے، خَسِرَ الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃْ ہو جاؤ گے۔ ایک دن لیلیٰ مرجائے گی،لہٰذا ایسی ذات پر مرو جو حَیٌّ لَّایَمُوْتُہے، ہر وقت اس کی نئی شان ہے، ان حسینوں کی شان عَلٰی مَعْرِضِ الزَّوَالِ وَعَلٰی مَعْرِضِ الْفَنَاءہے، کبھی دانت ٹوٹ گئے، کبھی ناک میں زکام ہوگیا اور بد بو دار بلغم نکلنے لگا، کبھی گال چومنے کے مقام پر کینسر ہوگیا اور ایک ایک چھٹانک پیپ اور خون نکل رہا ہے، اب کہاں چُمّا لوگے؟ ہر معشوق عَلٰی مَعْرِضِ الزَّوَالبھی ہے اورعَلٰی مَعْرِضِ الْفَنَاء بھی ہے، تو ان سے دل لگانے والا انٹرنیشنل ڈونکی اینڈ مونکی(Donkey & Monkey) ہے ؎ چراغِ مردہ کجا شمعِ آفتاب کجااللہ کی ہر وقت ایک نئی شان ہے اﷲ تعالیٰ اپنی شان بیان فرماتے ہیں کہ کہاں لیلاؤں پر مرتے ہو؟ مرنے والوں پر مرتے ہو، جن کے کالے بال سفید ہونے والے ہیں، ان کی کالی زلفوں پر غزل کہتے ہو احمقو! یہ بال سفید ہونے والے ہیں، ان کی چشمِ نرگس پر ایک دن پونے گیارہ نمبر کا چشمہ لگا ہوگا اور کمر جھکی ہوئی ہوگی، گال پچکے ہوں گے، دانت باہر آجائیں گے، اور اﷲ تعالیٰ اپنی شان بیان فرما رہے ہیں کُلَّ یَوۡمٍ ہُوَ فِیۡ شَاۡنٍ؎ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیںکُلَّ یَوۡمٍ ہُوَ فِیۡ شَاۡنٍ میں یوم بمعنیٰ یوم نہیں ہے، بلکہ اَیْ فِیْ کُلِّ وَقْتٍ مِّنَ الْاَوْقَاتِ وَفِیْ کُلِّ لَمْحَۃٍ مِّنَ اللَّمْحَاتِ وَفِیْ کُلِّ لَحْظَۃٍ مِّنَ اللَّحْظَاتِ ھُوَ فِیْ شَاْنٍ؎ یعنی ان کی ہر وقت، ------------------------------