آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
عالی مقام عاشقوں سے ملاقات کرو اور ان کا فیض اٹھاؤ،پھر عید اور بقرہ عید میں اور زیادہ عاشقوں سے ملو کہ پتا نہیں کیسے کیسے اولیاء اﷲ عید میں آئیں گے،اور پھر حج عمرہ کرنے جاؤ تو حرمین شریفین میں بین الاقوامی عاشقوں سے ملو کہ کیسے کیسے قطب اور ابدال وہاں آئیں گے۔ جماعت کے وجوب کا یہ راز آج پہلی دفعہ آپ سنیں گے۔ ویسے تو جماعت کی نماز میں اور بھی حکمتیں ہیں کہ ہول سیل ریٹ سے ستائیس گنا ثواب ملتا ہے، پھر نماز میں اگر کچھ کمی کوتاہی رہ جائے تو نیک بندوں کے صدقے میں اسے پورا کردیا جاتا ہے، یہ سب بیانات تو ہر جگہ ہوتے ہیں مگر یہ راز میں سمجھتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ نے شاید میری زبان سے پہلی دفعہ بیان کروایا ہے ورنہ یہ دو راز تو اپنے بزرگوں سے سنے تھے کہ جماعت کی نماز کا ثواب ستائیس گنا بڑھ جاتا ہے اور اگر کچھ کوتاہی ہوجائے تو نیک بندوں کے ساتھ جماعت سے نماز پڑھنے سے قبول ہوجاتی ہے لیکن یہ تیسری بات کہ وجوبِ جماعت میں در اصل بہت اہم اور بڑی چیز ملاقاتِ گروہِ عاشقاں ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ نے اس فقیر سے شاید پہلی مرتبہ بیان کروایا،کسی کتاب میں میں نے نہیں پڑھا۔ ۴؍رجب المرجب ۱۴۱۹ھ مطابق۲۶ ؍اکتوبر ۱۹۹۸ء، دوشنبہ،بعد فجر، ساڑھے پانچ بجے، برمکان مفتی حسین بھیات صاحبشیخ سے قوی تعلق اور اس کی برکات ارشاد فرمایا کہ جب میں اپنے شیخ حضرت پھولپوری سے اپنی کسی دنیاوی ضرورت کی وجہ سے الگ ہوجاتا تھا تو شیخ کی جدائی کے غم سے مجھے بخار رہنے لگتا تھا ، پیشاب پیلا ہونے لگتا تھا اور حرارت رہنے لگتی تھی۔ میں خود سے شیخ کے پاس نہیں تھا بلکہ میں مجبورِ محبت تھا، میری زندگی کا موقوف علیہ میرے شیخ کی ذات ہوگئی تھی،یہ اللہ کی طرف سے تھا، ایسا مجبورِ محبت ہونا اختیاری بات نہیں ہے، یہ میرا کمال نہیں۔ اللہ کو منظور تھا کہ اختر کو شیخ کے ساتھ زیادہ دن تک رکھا جائے، اور شیخ کو بھی مجھ سے ایسی محبت تھی کہ جب میں کہیں ہوتا تھا تو حضرت فرماتے تھے میرے اختر کو بلاؤ، میرے اختر کو بلاؤ۔ اللہ تعالیٰ کو یہ نعمت دینی تھی کہ سارے عالم کے بڑے بڑے علماء کی خدمت کی سعادت اختر کو حاصل ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے مجھے سارے عالم میں یہ عزت بخشی کہ جس ملک میں جاتا ہوں ایک گروہِ عاشقاں میرے ساتھ جنگلوں میں پھرتا ہے، خالی مسجد میں بیان نہیں سنتے۔ جب کسی کو معلوم ہوجاتا ہے