آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
حضرتِ والا کا اہتمامِ صحبتِ شیخ اور اس کا فیض اسی لیے بتاتا ہوں کہ جب میں بالغ ہوا تو حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب کی گود میں بالغ ہوا جو اپنے زمانے کے عظیم الشان صاحبِ نسبت بزرگ تھے کہ جن کی نسبت پر حضرت مفتی محمود الحسن گنگوہی نے گواہی دی اور میرے شیخ شاہ عبدالغنی رحمۃ اﷲ علیہ نے مجھ سے فرمایاکہ میں مولانا شاہ محمد احمد صاحب کا نور زمین سے آسمان تک دیکھ رہا ہوں اور جن کو میرے شیخ حضرت ہردوئی نے اپنا مربّی اور شیخ بنایا، حضرت کوئی کام نہیں کرتے تھے جب تک مولانا شاہ محمد احمد صاحب سے مشورہ نہیں کرلیتے تھے، بڑے بڑے علماء دعاؤں کے لیے مولانا کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے۔ علامہ ابو الحسن علی ندوی اور مولانا حبیب الرحمٰن اعظمی مصنَّف عبدالرزاق کو میں نے دیکھا کہ دعا لینے کے لیے حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب کے یہاں بستر لگائے ہوئے تھے، میں نے پوچھا کہ یہ لوگ کیوں آئے ہیں؟ معلوم ہوا کہ یہ سب دعا لینے کے لیے آئے ہیں۔ تو ان کا تین برس کا ساتھ اﷲ نے عطا فرمایا پھر سترہ سال شاہ عبدالغنی کا ساتھ عطا فرمایا، اب شاہ ہردوئی پر فدا ہوں، ان کا سایہ میرے اوپر ہے، موجودہ دور میں اتنی مدت اﷲ والوں کے ساتھ رات دن رہنے کی سعادت شاید ہی کسی کو حاصل ہو، شاید کہہ رہا ہوں اور شاید کیوں کہتا ہوں کیوں کہ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب نے فرمایا ؎ شکر ہے دردِ دل مستقل ہوگیا اب تو شاید مرا دل بھی دل ہوگیادردِ دل میں استقلال کے معنیٰ بعضوں کو درد اٹھتا ہے مگر کہاں اٹھتا ہے؟ کعبہ شریف میں، روضۂ مبارک پر، مسجدوں میں، لیکن جب بازاروں میں اور سڑکوں میں جاتے ہیں تو ان کا سب درد ختم ہوجاتا ہے، ان کو یاد بھی نہیں رہتا کہ میرا خدا مجھے دیکھ رہا ہے تو حضرت نے فرمایا کہ دردمستقل وہ ہے کہ جس طرح تم اﷲ کے گھر میں رہو ویسے ہی مارکیٹ اور بازار میں رہو، اﷲ ہر جگہ ہے اور کسی مقام پر تم بندگی کے دائرے سے خارج نہیں ہوسکتے نہ بازاروں میں، نہ ہوائی جہازوں میں، تم بندے ہو اور تمہاری بندگی کا دائرہ موت تک ہے، رات دن تم بندے ہو، کہیں بندگی سے خارج نہیں ہو، وَاعۡبُدۡ رَبَّکَ حَتّٰی یَاۡتِیَکَ الۡیَقِیۡنُ ؎ اﷲ کی بندگی کے قوانین کی ------------------------------