آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اب وہ یہ رقم لے کر دل ہی دل میں مختلف اسکیمیں بناتا ہوا گھر جارہا تھا۔ اسکیمیں بنانے پر ایک واقعہ یاد آیا۔ ایک غریب آدمی تھا، وہ سرپر گھی کا مٹکا رکھے جارہاتھا، اس نے سوچا کہ دو چار میل مٹکا لے جانے کی مزدوری میں جو پیسہ ملے گا اس سے میں انڈے خریدوں گا، انڈے سے بچے نکالوں گا، جب بچے بڑے ہوجائیں گے تو ان کو بیچ کر بکری لوں گا، بکری کے بچے بہت ہوجائیں گے تو گائے لوں گا، گائے کے بہت سے بچے پال کر بھینس لوں گا اس کے بعد جب خوب جانور اور پیسہ ہوجائے گا پھر شادی کرلوں گا پھر جب میرے چھوٹے چھوٹے بچے مجھے تنگ کریں گےکہ ابّا مجھے پیسہ دو تو میں انہیں ڈانٹوں گا، اس نے جو ڈانٹنے کے لیے سرہلایا تو بیچارے کا گھی کا مٹکا گرگیا۔ مٹکے کے مالک نے اس کو بہت ڈانٹا کہ تم نے ہمارا سارا گھی گرادیا، تو اس غریب نے کہا کہ آپ کا تو خالی گھی گراہے ،میرا تو خاندان کا خاندان ڈوب گیا۔ تو میرے شیخ نے فرمایا کہ رشوت لینے والا بھی اسکیم بنا رہا تھا کہ آج اپنے بیوی بچوں کے لیے یہ یہ خریدوں گا، اتنے میں اس کا ایک دوست موٹر سائیکل پر گھبرایا ہوا آیا اور کہا کہ ان نوٹوں پر دستخط ہیں، جو حکومت سے سزا دلوانے کے لیے تمہارے دشمن نے تمہیں دیے ہیں تاکہ تم پکڑے جاؤ، اب پولیس تمہاری تلاش میں ہے۔ ہمارے یہاں کراچی میں ڈھکن چور بھی ہوتے ہیں، گٹر کا ڈھکن چرا کر بیچتے ہیں اور چرس وغیرہ پیتے ہیں، تو ا س نے دیکھا کہ ایک گٹر کھلا ہوا ہے تو جلدی سے بیس ہزار روپے اس میں ڈال دیے اور اطمینان کی سانس لی۔ اتنے میں پولیس آگئی، اس کی تلاشی لی دیکھا تو ایک بھی نوٹ نہیں۔کہا کہ افسوس! ہمیں غلط انفارمیشن ملی ہے، تو میرے شیخ نے فرمایا کہ اس کو بیس ہزار کے نوٹ چھوڑنا پڑے یا خود چھوٹ گئے اور وہ نوٹ چھوٹنے سے خوش ہوا یا غمگین ہوا؟ کیوں کہ اگر وہ نوٹوں سمیت پکڑا جاتا تو اسے کئی سال کی سزا ملتی اور ہزاروں کا جرمانہ الگ ہوتا۔ تو جس کو اﷲ پر، اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم پر، جنت پر، دوزخ پر، قیامت کے دن کی پیشی پر ایمان و یقین حاصل ہے تو وہ گناہ چھوڑ کر اﷲ کا شکر ادا کرتا ہے۔اللہ والوں کے اشعار ان کا دردِ دل ہوتے ہیں مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ میرے بھی پیر ہیں اور مولانا قمر الزماں صاحب کے بھی اور حضرت والا نے مجھے اور مولانا قمر الزماں صاحب کو خلافت بھی دی ہے۔ میرے شیخ شاہ عبد الغنی رحمۃ اﷲ علیہ جب مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کی زیارت کے لیے تشریف لے گئے، تو زمین کو دیکھا پھر آسمان کو دیکھااور فرمایا کہ مولانا محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کا نور مجھے زمین سے آسمان تک نظر آرہا ہے۔ مولانا