آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
آنے پر اس کو شکار کرنے میں تاخیر نہیں کرتا، تو اے خدا! آپ بھی تاخیر نہ فرمائیے اور جلدی سے ہمیں معاف کرکے آپ اپنا محبوب عمل فرمالیں تاکہ ہمارا بیڑا پارہوجائے۔ یہ بتاؤ کہ کوئی شخص ہرن کا شکاری ہو، جنگل میں جارہا ہو کہ اچانک ہرن نظر آجائے، تو اسے خوشی ہوتی ہے یا نہیں؟ تو جب کعبہ شریف جاؤتو اﷲ تعالیٰ سے یہی کہو کہ آپ کو اپنے محبوب عمل یعنی معافی دینے کے لیے شکار کو تلاش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہم خودہی اپنے گناہوں کی گٹھڑی لے کر حاضر ہوگئے ہیں، آپ اپنی رحمت سے ہم کو معاف کردیجیے۔ یہ دعا اپنے ملکوں میں بھی کرسکتے ہیں کہ اے اﷲ!یہاں بھی اپنا محبوب عمل جاری فرما دیجیے۔ تُحِبُّ الْعَفْوَکی شرح میں ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ محدث عظیم فرماتے ہیںاَنْتَ تُحِبُّ ظُہُوْرَ صِفَۃِ الْعَفْوِ عَلٰی عِبَادِکَ؎ آپ اپنے بندوں پر اپنی ظہور معافی کی صفت کو محبوب رکھتے ہیںفَاعْفُ عَنِّیْ تو اس صفت کے ظہور میں آپ بالکل تاخیر نہ فرمائیے، اپنے کرم سے جلدی سے معافی دے دیجیے کہ آپ کا محبوب عمل ہوجائے اور ہمارا کام ہوجائے۔ اس دعا کو یاد کرلو۔ حج ہو، عمرہ ہو، جنگل ہو، میدان ہو، اپنا گھر ہو اس کو ضرور مانگو، ان شاء اﷲ کام بن جائے گا۔مقامِ آہ و زاری اب ان صحابی کا قصہ سنیے جن سے شیطان نے تہجد کی نماز قضا کرادی تھی۔ جب شیطان نے دیکھا کہ میں نے ا ن کی تہجد کی نماز چھڑا دی اور یہ اُس کے غم میں اتنا روئے اور آٹھ دس رکعت جو روزانہ پڑھتے تھے وہ بھی ادا کی تو قضا بھی ادا ہوگئی اور ان کے آنسوؤں نے مستزاد ہوکر مجھے تباہ کردیا، میرا مقصد تھا کہ یہ تہجد نہ پڑھیں، اﷲ سے کچھ دور ہوجائیں، مگر ان کی اشکبار آنکھوں نے تو ان کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا، ہمارا کاروبار اور بزنس لاس(Loss) میں گیا، لہٰذا دوسرے دن ابلیس انسان کی شکل میں آیا اور امیرالمؤمنین حضرت معاویہ رضی اﷲ عنہ کے بالا خانے پر پہنچ کر ان کے پیر دبانے لگا اور کہا: حضرت امیرالمؤمنین اُٹھ جائیے تہجد پڑھ لیجیے۔ مولانا رومی نے یہ قصہ بیان کیا ہے۔ تو حضرت امیر المؤمنین نے ابلیس سے پوچھا کہ تم کون ہو؟ امیرالمؤمنین کے گھر میں بالاخانے پر کہاں سے آگئے؟ حالاں کہ باہر چوکیدار موجود ہے، تو اس نے کہا کہ میں جہاں چاہتا ہوں چلا جاتا ہوں، تو فرمایا کہ تیرا نام کیا ہے؟ اس نے کہا میرا نام نہ پوچھئے میں بہت بدنام ہوں، ------------------------------