آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
گئے۔ کیا شیخ بیمار ہوجائے تو اس کے معنیٰ یہی ہیں کہ اس کی زیارت بھی نہ کرو؟ اگر باپ تقریر کرے تو ا س کے پاس آؤ اور جبابّا بیمار ہو جائے تو ابّا کو چھوڑدو! شیخ بھی تو روحانی باپ ہے۔ تفسیر بیان القرآن کے حاشیہ میں حضرت حکیم الامت رحمۃ اﷲ علیہ نے لکھاہے کہ رَبِّ ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا؎اے میرے پالنے والے! میرے ماں باپ پر رحم فرما جیسا کہ بچپن میں انہوں نے مجھے پالا ہے۔ اس آیت کے ذیل میں مسائل السلوک میں ہے کہ روحانی مربّی کے لیے دعا مانگنا اس آیت سے ثابت ہے، معلوم ہوا کہ پیر بھی روحانی مربّی ہے، اس کے لیےبھی دعا کرو۔ بمبئی میں میری تقریر ہوئی جس کا موضوع تھا صحت۔ اس کا خلاصہ آپ کو سنادیتا ہوں۔ سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے سکھایا: اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الصِّحَّۃَ وَالْعِفَّۃَ وَالْاَمَانَۃَ وَ حُسْنَ الْخُلْقِ وَالرِّضَا بِالْقَدْرِ وَالْعَیْشَ بَعْدَ الْمَوْتِ؎ اے اﷲ! ہم آپ سے صحت مانگتے ہیں۔ تو صحت اگر مقصود و مطلوب اور اچھی چیز نہ ہوتی تو سید الانبیاء صلی اﷲ علیہ وسلم کیوں مانگتے؟ حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ میں جب مکہ شریف میں اپنے پیر حاجی امداد اﷲ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ سے مثنوی شریف پڑھ رہا تھا، تو حضرت حاجی نے فرمایا کہ بیماری بھی نعمت ہے اور صحت بھی نعمت ہے، بیماری سے تکبر ٹوٹ جاتا ہے کہ ارے میاں ہم کچھ نہیں ہیں، ساری تقریر اور سارا جوش وخروش سب ختم ہوجاتا ہے، نڈھال لیٹے ہوئے ہیں، نفس ٹوٹ جاتا ہے، عجب و تکبر غائب ہوجاتا ہے۔اﷲ سے عاجزی اور فریاد، کیفیت احسانی، تضرع، تذلل، عاجزی کی برکت سے گناہ بھی معاف ہوجاتے ہیں۔ اور ایک بات اور ہے،ا س کی برکت سے معالجین بھی صاحبِ نسبت ہوجاتے ہیں۔اللہ والوں کے معالج بھی ولی اللہ ہو جاتے ہیں اﷲ والے جب بیمار ہوتے ہیں تو ان کا علاج معالجہ کرنے والے بھی ولی اﷲ ہوجاتے ہیں۔ مفتی محمد حسن امرتسری رحمۃ اﷲ علیہ بانی جامعہ اشرفیہ لاہور کی جب ٹانگ کاٹی گئی، تو ڈاکٹروں نے کہا بے ہوش کریں گے، فرمایا کہ ہرگزبے ہوش مت کرو، تسبیح لاؤ، ہم اﷲاﷲ کریں گے، تم میری ٹانگ کاٹ دو۔ حضرت نے ------------------------------