آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
۱۵؍رجب المرجب ۱۴۱۹ھ مطابق۶؍ نومبر ۱۹۹۸ء، بروز جمعۃ المبارکمقصدِ حیات اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَا مٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی، اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ تَبٰرَکَ الَّذِیۡ بِیَدِہِ الۡمُلۡکُ ۫ وَ ہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرُۨ الَّذِیۡ خَلَقَ الۡمَوۡتَ وَ الۡحَیٰوۃَ لِیَبۡلُوَکُمۡ اَیُّکُمۡ اَحۡسَنُ عَمَلًا ؕ وَ ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡغَفُوۡرُ؎ اﷲ سبحانہ ٗوتعالیٰ نے جو ہم سب کی زندگی کے خالق اور مالک اور پالنے والے ہیں، انہوں نے ہماری زندگی کا مقصد ان آیات میں بیان فرمادیا۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں تَبٰرَکَ الَّذِیۡ بِیَدِہِ الۡمُلۡکُ بہت ہی برکت والا ہے اﷲ جس کے قبضے میں ملک ہے، جو صاحبِ سلطنت ہے اور صرف یہی نہیں کہ صاحبِ سلطنت ہے بلکہ ایسا صاحبِ سلطنت ہے کہ ماں کے حیض اور باپ کے نطفے سے انسان بنا کر اسے آدابِ سلطانیت بھی سکھانے پر قادر ہے بِیَدِہِ الْمُلْکُاس کے قبضے میں ملک ہے مگر اس کی ایک عظیم الشان قدرت یہ ہے کہ اپنا ملک ان ہی انسانوں سے چلاتا ہے۔ ایک فقیر بھیک مانگ رہا تھا، اس کو اسمبلی ہاؤس کے لوگوں نے پکڑ کر بادشاہ بنا دیا، اس نے پوچھا کہ آپ لوگوں نے مجھے بادشاہ کیوں بنایا؟ تو مجلسِ شوریٰ نے کہا کہ ہمارا بادشاہ مرگیا ہے، ہم نے رات میں یہ قانون پاس کیا کہ صبح کو پریذیڈنٹ ہاؤس کے سامنے سب سے پہلے جو آدمی آئے گا اسی کو بادشاہ بنانا ہے، اب تمہاری قسمت کہ تم اﷲ کے نام پر دو روٹی مانگنے آگئے اور بادشاہ بن گئے۔ اب اس فقیر نے آدابِ سلطنت کے ساتھ دربار لگایا، بادشاہت کی اور فرامین اور شاہی احکام جاری کیے جو بالکل سلاطین کے مزاج کے مطابق تھے، جب سلطنت کا وقت اور ڈیوٹی ٹائم ختم ہوا تو دو وزیروں کو بلایا کہ میری بغل میں ہاتھ ڈال کر مجھے سلطان ہاؤس، پریذیڈنٹ ہاؤس تک لے چلو، تووزیروں نے کہا کہ یہ ادب تو ہمارا بادشاہ کراتا تھا کہ ہم اس کی بغل میں ہاتھ ڈال کر اس کو لے کر چلتے تھے، ہم کو پتا ہے کہ تم سات پشت سے بھک منگے ہو، تمہیں یہ آدابِ سلطنت کیسے آگئے؟ تو اس نے کہا کہ جب اﷲ تعالیٰ ایک بھک منگے کو بادشاہ بنا سکتا ہے تو اسے آدابِ شاہی سکھانے پر بھی قادر ہے۔ ------------------------------