آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
وشرک سے توبہ کیے بغیر تمہارا ایمان قبول نہیں ہوگا اس لیے یہاں تَابَمقدم ہے تاکہ تمہارا اٰمَنَقبول ہوجائے، ورنہ حالتِ کفر میں ایمان کیسے قبول ہوگا؟ تو یہاںتَابَسے مراد تَابَ عَنِ الْمَعْصِیَۃِنہیں ہے تَابَ عَنِ الْکُفْرِ وَالشِّرْکِ ہے۔ آگے ہے وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًااور تو بہ کے بعد نیک عمل کرتے رہو اور گناہ سے بچتے رہو، تب یہ انعام ملے گا کہ ماضی کے تمام سیئات کے تقاضوں کو اﷲ ملکۂ تقاضائے حسنات سے بدل دے گا، فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللہُ سَیِّاٰتِہِمۡ حَسَنٰتٍ؎ اﷲ تبدیلِ سیئات بالحسنات کردے گا۔تبدیل سیئات بالحسنات کے تین طریقے ہماری بُرائیوں کو اﷲ نیکیوں سے کیسے تبدیل کرے گا؟ تفسیر روح المعانی میں اس کے تین طریقے لکھے ہیں: ۱) تقاضائے معصیت کی جو شدت ہر وقت ہے وہ نیکیوں کے تقاضے کی شدت سے تبدیل کردے گا یعنی ملکۂ تقاضائے سیئات کو ملکۂ تقاضائے حسنات سے بدل دے گا۔ ۲) ہمارے گناہوں کے جو شواہد ہیں اور نامۂ عمل میں گناہ لکھے ہوئے ہیں اﷲ تعالیٰ انہیں صاف کرکےوہاں نیکیاں لکھ دے گا، جیسے کوئی فلمی گانا گانے کا عادی تھا پھر توبہ کرکے حج کر آیا، تو اﷲ تعالیٰ فلمی گانوں کی ریل صاف کرکے وہاں لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لَاشَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْک لکھ دے گا۔ ۳) قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ اس کے گناہوں کی جگہ نیکیاں لکھ دیں گے۔ اﷲ تعالیٰ گناہ معاف کرکے اسی کی نیکیوں کو وہاں لکھ دے گا۔ لیکن قیامت کے دن وہ نیکیاں کر نہیں سکتا تو اﷲ تعالیٰ اپنے خزانے سے نیکیاں لکھ دیں گے، تو پہلے حسنات مکسوب ہوں گے اور دوسرے حسنات موہوب ہوں گے، پہلے حسنات جو اﷲ سیئات کی جگہ لکھیں گے وہ مکسوب ہوں گے، اس کے کسب اور کمائی سے ہوں گے، اور قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ اس کے گناہ معاف کرکے جو نیکیاں لکھیں گے وہ موہوب ہوں گی، اﷲ کی طرف سے ہبہ ہوں گی، انعام ہوں گی۔جب اﷲ تعالیٰ فرشتوں سے فرمائیں گے کہ اس کے جتنے چھوٹے گناہ ہیں میری طرف سے ان کی جگہ نیکیاں لکھ دو تو وہ کہے گا کہ یَااَللہ! اَنَّ لِیْ مَعْصِیَۃً کَبِیْرَۃً میرے بڑے بڑے ------------------------------