آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اپنی اولاد کو اُردو سکھاؤ اگر بچہ اُردو نہیں جانتا تو ہماری بات کیسے سمجھے گا؟ تو اپنے اپنے بچوں کو اُردو بھی سکھاؤ، ٹیوشن کرلو، اگر وہ مشغول ہے تو کسی مسجد کے مؤذن یا امام سے کہو کہ بھئی آپ آدھا گھنٹہ میرے بچے کو اُردو پڑھا دو، ہم سے پانچ سو رین لے لیا کرو، جب آپ کا بچہ اُردو بولنے لگے تو اسے بہشتی زیور پڑھاؤ، اس سے شریعت اور اﷲ کا قانون بھی معلوم ہوگا اور اُردو بھی آجائے گی اور روزانہ اس سے اُردو میں بات کرنے کی مشق کرو ورنہ ساری زندگی گڈبڈ گڈ بڈ کرتے رہے تو پھر اس کو اُردو کیسے آئے گی؟ ہمارا سارا دین تو اُردو میں ہے اور پھر جس کا پیر اُردو اسپیکنگ ہو تو اسے تو ضرور اُردو سیکھنا چاہیے۔ اور جو یہ کہتے ہیں کہ صاحب یہ مشکل ہے تو سنو ابھی ان کی شادی سعودی عرب کے سفیر کی لڑکی سے کرادو اور وہ رات میں آتے ہی پہلی ملاقات میں کہے کَیْفَ حَالُکَ یَا حَبِیْبِیْ تو آپ صبح ہی عربی کا قاعدہ لے کر مولوی صاحب کا پیر دباؤ گے اور کہو گے حضور انڈا کھائیے، چائے پیجیے مگر مجھے عربی پڑھادیجیے۔ تو لیلیٰ کے لیے عربی سیکھنا آسان اور مولیٰ کے لیے اﷲ والوں اور ان کے غلاموں اور خادموں کے کلام کو سمجھنے کے لیے اُردو سیکھنا کیوں مشکل ہے؟ اب اپنی ایک بات سناتا ہوں۔ میں تو حکیم ہوگیا تھا، اپنا دواخانہ کھول کے بیٹھ جاتا جو شاندہ بیچتا اور بہت اچھا پرافٹ ہوتا، لیکن میں نے حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کا ایک جملہ پڑھا کہ اگر دین کی مٹھاس لینی ہے تو عربی پڑھو کیوں کہ قرآن پاک عربی میں ہے، حدیث پاک عربی میں ہے، ترجمہ میں وہ بات نہیں ہوتی، بس میں نے عربی پڑھنی شروع کردی، عصر کے بعد روزانہ پانچ مصدر اور اس کا ماضی مضارع یاد کرلیتا تھا اﷲ کا شکر ہے۔حسینوں سے بچنے کے لیے ایک مفید مراقبہ میں حسینوں سے بچنے کے لیے ایک مراقبہ بتاتا ہوں کہ یہ سوچو کہ ان کے آگے سے عرقِ گلاب نہیں پاؤ گے اور پیچھے سے زعفران نہیں پاؤ گے، یہ نہایت مہذب مراقبہ ہے، اس میں گندگی کا کوئی فعل ہے ہی نہیں، صرف نفی اثبات ہے، اس میں نہ موت کا تذکرہ ہے نہ گو کا تذکرہ ہے، اس قدر مہذب کیپسول ہے۔ اور جب ان حسینوں پر بڑھاپا آجائے گا، آہ! اپنا ایک شعر یاد آگیا ؎ جتنے حسین دوست تھے ان کا بڑھاپا دیکھ کر حسن کی شان گر گئی میری نگاہِ شوق سے