آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
جاکر نماز پڑھتا تھا جس کے بارے میں مشہور تھا کہ وہاں جنات ہیں۔ میں وہاں جا کر اﷲ کی یاد میں یہ شعر پڑھتا تھا ؎ اپنے ملنے کا پتا کوئی نشاں تو بتا دے مجھ کو اے ربِّ جہاں ہر ملک میں میرا یہ ذوق ہے۔ دنیا میں جہاں جاتا ہوں لبِ دریا، ساحلِ سمندر، دامنِ کوہ اور سکوتِ صحرا ڈھونڈتا ہوں، اگر یہ نہ ملے تو پھر عشق کا مدرسہ ختم، محبت کی تاریخ آج کل اِنہی جغرافیوں میں مل رہی ہے۔جنات بھی انسانوں کے ہاتھ پر داخلِ سلسلہ ہوتے ہیں ارشاد فرمایا کہ بزرگوں نے فرمایا ہے کہ جتنے مشایخ ہوتے ہیں ان سے جنات بھی مرید ہوتے ہیں، جنات بھی ولی اﷲ ہوتے ہیں اور ان کو بھی پیری مریدی کا شوق ہوتا ہے، مگر وہ اپنے شیخ کو بتاتے نہیں ہیں کہ میں جنات میں سے ہوں اور آپ سے مرید ہورہا ہوں، کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ اگر بتا دوں کہ میں جن ہوں تو میرے شیخ کو تکلیف پہنچے گی اس لیے وہ اطلاع نہیں کرتے تاکہ میرے شیخ کو اذیت نہ پہنچے، لیکن جب ان کے پیر بھائی کو کوئی جن ستاتا ہے تو پھر وہ پیر بھائی ہونے کی حیثیت سے اس جن سے لڑتے ہیں کہ دیکھ جس پر تو اثر کرتا ہے، جسے تو تکلیف پہنچاتا ہے وہ میرا پیر بھائی ہے، خبردار جو اس کو ستایا۔مرید ہونے کا ایک ضمنی فائدہ یہ بات مفتی محمود الحسن گنگوہی نے فرمائی کہ مرید ہونے میں ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ جتنے پیر بھائی جنات میں ہوتے ہیں وہ اس کا دفاع کرتے ہیں۔ میرے بارے میں بہت سے لوگوں نے بتایا جو جن کے عاملین ہیں کہایک جن نے بتایا کہ تمہارے شیخ سے ہم بھی بیعت ہیں، بلکہ ہمارا پورا قبیلہ جو بہت بڑا ہے اس کے بھی کافیلوگ بیعت ہیں۔شیخ نائبِ رسول ہوتا ہے ارشاد فرمایا کہ اگر شیخ کی مجلس میں بادشاہ آکر بیٹھ جائے اور مرید بجائے شیخ کے بادشاہ کو دیکھنے لگے تو سمجھ لو کہ یہ مرید محروم ہے، ابھی اس کو نسبت عطا نہیں ہوئی،یہ عارف باﷲ نہیں ہے ورنہ اسے شیخ سے بڑھ کر کوئی بادشاہ نظر نہ آتا، جس کو اﷲ اپنی معرفت دیتا ہے پھر اس کو مرشد کی معرفت بھی ہوتی ہے۔