آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
فرمائیے کہ جس سے میری آزادی ختم ہوجائے اور آپ کی محبت کے بیان کے لیے مہتمم یا کمیٹی سے چھٹی مانگوں ؎ از کرم از عشق معزولم مکن جُز بذکرِ خویش مشغولم مکن اے خدا! اپنی محبت سے ہم کو کبھی معزول نہ فرمائیے اور اپنی یاد کے علاوہ ہمیں کسی مشغلے میں مشغول نہ فرمائیے۔ یہ مولانا رومی کا شعر ہے جس کو اختر نے تقریباً بارہ سال تک پڑھ کر اﷲ سے دعا مانگی۔ تو اب اﷲ نے وہ دن دِکھایا کہ اختر کائنات میں کسی کا غلام نہیں ہے، نہ کمیٹی کا، نہ مسجد کا، نہ مہتمم کا، نہ اہتمام کا، میرے ذمے کوئی کام نہیں ہے، یہاں تک کہ کوئی سبق بھی مدرسے میں نہیں کہ طلبہ شکایت کریں کہ استاد صاحب چلے گئے اور ایک دن کے سبق کا ناغہ ہوگیا۔ سارے عالم میں درسِ محبت کے سبق کے لیے اختر نے اﷲ تعالیٰ سے آزادی اور فرصت اور رخصت مانگی ہے، جہاں جس ملک میں مجھے بلایا جائے مجھ پر کسی کی پابندی نہیں ہے اور الحمد ﷲ! میرا بیٹا بھی اتنا لائق ہے کہ جب میں کہتا ہوں کہ بیٹا فلاں جگہ جانا ہے تو انہوں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ اتنا سفر نہ کیجیے،آپ کے بغیریہاں مدرسے میں مجھے پریشانی ہوتی ہے، مجھے بھیجنے پر فوراً تیار ہوجاتے ہیں۔ تو جتنے لوگوں کو میں نے خلافت دی ہے وہ یہ دعا ضرور مانگیں ؎ از کرم از عشق معزولم مکن جُز بذکرِ خویش مشغولم مکن اے اﷲ! اپنی مہربانی سے ہم کو اپنی محبت سے معزول نہ فرمائیے اور اپنی یاد کے علاوہ ہم کو کسی اور کام میں مشغول نہ ہونے دیجیے۔عشاقِ حق کی کل کائنات یادِ حق تعالیٰ ہے مولانا رومی نے فرمایا کہ ہمارا تو دن بھی جب نکلتا ہے جب ہم فجر کی نماز جماعت سے پڑھ لیں اور تلاوت کرلیں اور آپ کا نام لے لیں، اس سورج سے کافروں کا دن تو نکلتا ہے، لیکن اے میرے خالقِ آفتاب! دل میں میرا آفتاب آپ کی یاد سے پیدا ہوتا ہے، کیوں کہ یہ سورج تو یہودی اور ہندو بھی دیکھتے ہیں، کافر بھی اس سے فیض اُٹھاتا ہے، ہمارا دن تو آپ کی یاد سے نکلتا ہے او رہماری روزی بھی آپ کی یاد ہے۔ ہم آپ کی یاد سے روز بھی پاتے ہیں اور روزی بھی پاتے ہیں، ہماری تو روزی بھی آپ ہی کی یاد ہے، اگر آپ کی یاد