آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
تو آپ کے آنسو بہہ رہے تھے مگر دل میں تسلیم و رضا تھی تو اﷲ والے اﷲ کی مرضی پر راضی رہتے ہیں، ان کے آنسو تسلیم و رضا سے چٹ پٹے ہوتے ہیں اور دل میں مزہ ہی مزہ ہوتا ہے، جیسے کوئی چٹ پٹا مرچوں والا شامی کباب کھا رہا ہے اور مرچوں سے مزہ بھی لے رہا ہے، سو سو سو کررہا ہے، آنکھوں سے پانی بہہ رہا ہے اور اگر آپ اس سے کہیں کہ بھائی صاحب! اگر آپ مصیبت میں ہیں تو یہ کباب مجھے عنایت فرمادیجیے، تو وہ کہے گا کہ میاں! یہ آنسو مصیبت کے نہیں مزے کے ہیں۔ اسی طرح اﷲ تعالیٰ اپنے عاشقوں کے قلب کو چاروں طرف سے غم پروف کردیتا ہے، باہر چاہے کچھ بھی ہو ان کے قلب میں سکون رہتا ہے۔کون سی دنیا نعمت ہے؟ ڈاکٹر عبدالحی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کراچی میں حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کے خلیفہ تھے، ان کا ایک بہت عمدہ شعرہے ؎ قدم سوئے مرقد نظر سوئے دنیا کہاں جارہا ہے کدھر دیکھتا ہے ہرشخص کا قدم روز بروز قبرستان سے قریب ہورہاہے ، وہ جا تو قبرستان رہا ہے مگر دیکھ دنیا کی طرف رہا ہے۔ دنیا کا حلال مال تو اﷲ کی نعمت ہے کیوں کہ اگر دنیا نہیں ہوگی تو آپ عالمِ دین کو تنخواہ کیسے دیں گے، دین کا انتظام کیسے چلائیں گے؟ لہٰذا پیسہ بھی نعمت ہے اور دنیا بھی نعمت ہے، لیکن کون سی دنیا نعمت ہے؟ جو دنیا آخرت پر اور مولیٰ پر فدا ہو، لہٰذا جب کبھی اﷲ پر مال فدا کرو تو شکر ادا کرو کہ اگر آج یہ مال نہ ہوتا تو کیسے مولیٰ پر فدا کرتے؟ جب نماز پڑھو تو شکر ادا کرو کہ آج ہمارے سر کی قیمت وصول ہوگئی، جب سر سجدے میں رکھا تو سمجھ لوکہ سر کی قیمت وصول ہوگئی۔ ایک شاعر نے سجدے کا مزہ بیان کیا ؎ پردے اُٹھے ہوئے بھی ہیں اُن کی اِدھر نظر بھی ہے بڑھ کے مقدر آزما سر بھی ہے سنگِ در بھی ہےدینِ اسلام محبت ہی محبت ہے دین پورا کا پورا اﷲ کی محبت کا نام ہے، دین کو مصیبت سمجھنے والا بین الاقوامی گدھا ہے، یہ مصیبت