آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
بھی خرچ کرو تب ولی اﷲ بنو گے۔ خالی فرض والا ضابطے کا تعلق مت رکھو، رابطے کا بھی تعلق رکھو، نفل اﷲ سے رابطے کا حق ہے، اﷲ کی محبت کا حق ہے اور زکوٰۃ جہنم سے، دوزخ کے ڈنڈے سے بچانے کے لیے ہے۔ زکوٰۃ ضابطہ ہے، نفل رابطہ ہے، حقِ محبت ہے، مال خرچ کرنے میں دل نہیں دُکھنا چاہیے، ایک لاکھ روپے پر ڈھائی ہزار زکوٰۃ ہے تو ڈھائی ہزار دیتے وقت کیوں تڑپتے ہو؟ ساڑھے ستانوے ہزار جولیے بیٹھے ہو اس کو کیوں نہیں دیکھتے؟ ایک کروڑ پر ڈھائی لاکھ زکوٰۃ ہے تو ڈھائی لاکھ دیتے وقت دل تڑپ رہا ہے، نبض دیکھ رہے ہو کہ بھئی ڈاکٹرکو بلاؤ،تو ڈھائی لاکھ تو نظر آرہے ہیں لیکن جو مال اﷲ نے دیا ہے ادھر بھی تو دیکھو۔ اور جو اﷲ کے لیے دو بھول جاؤ، نیکی کردریا میں ڈال، جو دے دیا بس قیامت کے دن ملے گا، تب پتا چلے گا۔ یہاں تو مولویوں کو دیکھ کے لوگ گھبراتے ہیں، ارے ان ہی کے ذریعے سے تمہارا مال بلا کمیشن ٹرانسفر ہوتا ہے، قیامت کے دن شکریہ ادا کرو گے کہ اتنا مال یہاں آگیا۔ اور مولویوں کے لیے بھی تین شرطوں سے چندہ کرنا جائز ہے عظمتِ دین، عزتِ نفس اور طیبِ نفس یعنی دین کی عظمت کو نقصان نہ پہنچے اور نفس کی عزت کا بھی خیال کرو اور دینے والا خوشی سے دے، طیبِ نفس کے ساتھ دے، اسے اتنا زیادہ مت دباؤ کہ بےچارا مجبوراً دے دے کہ بھئی!یہ چپٹا ہوا ہے بغیر دیے چھوڑ ے گا نہیں، لہٰذا ایسے بلا کی طرح مت چپٹو۔ ہمارے یہاں ایک بڑے مفتی صاحب ہیں وہ کہتے ہیں کہ تین چیزیں ایک ساتھ جمع کرنا جائز نہیں ہیں، ایک مٹھی داڑھی، رمضان کا مہینہ اور وہ بیگ جس میں رسید بک ہوتی ہے۔ یہ تین چیزیں جب جمع ہوجاتی ہیں تو سیٹھ گھبراتا ہے کہ آگیا چندہ لینے والا، وہ چھپ جاتاہے اور کہتا ہے کہ بتانا مت کہ سیٹھ کہاں ہے، کہہ دو کہ میٹنگ میں ہے۔ تو دیکھو نماز محبت ہے، روزہ محبت ہے اور زکوٰۃ میں محبت ہے، اب رہ گیا حج۔محبت میں محبوبِ حقیقی کے گھر کے چکرلگاناحج ہے یہ بتاؤ! محبوب کے گھر کا چکر لگانے کو دل چاہتا ہے یا نہیں؟ تو اﷲ کے گھر کا چکر لگانے میں بھی عاشقوں کو مزہ آتا ہے۔ جب مجھے پہلا حج نصیب ہوا تو میں نے ایک شعر کہا، وہ شعر میرے مرشد بھی پڑھتے ہیں،حضرت ہردوئی کے نواسے فہیم الحق صاحب نے بتایا کہ طواف میں وہ شعر میں نے بھی پڑھا اور نانا ابو بھی پورے طواف میں یہ شعر پڑھتے رہے۔تو جس مرید کا شعر پیر پڑھ رہا ہو سوچو کہ وہ کیسا پیارا شعر ہوگا؟ تو جب میں نے طواف کیا تو فوراً اﷲ تعالیٰ کا شکرمیں نے اپنے اس شعر میں ادا کیا ؎ یہ کہاں تھی میری قسمت یہ طواف تیرے گھر کا میں جاگتا ہوں یارب یا خواب دیکھتا ہوں