آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کی بات نوٹ کررہے ہیں، اور جب میں کوئی حدیث کی شرح بیان کرتا ہوں تو محدثین کہتے ہیں کہ آج زندگی میں پہلی دفعہ یہ سن رہے ہیں۔ جس کو اپنے شیخ سے محبت ہو اور اس کی عظمت نہ ہو وہ کیا مرید ہے! وہ نابینا ہے، اس کی آنکھوں میں موتیا ہے۔ اپنے شیخ کو سارے عالم کے مشایخ سے افضل سمجھو باعتبار افادیت کے، کہ میرے لیے میرے حضرت سے بڑا کوئی پیر نہیں۔ یہ حکیم الامت کا جملہ ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ واقعی مجدد ہیں۔معترضانہ مزاج والوں کے لیے ہدایت بعض لوگوں کی عقل اتنی تیز ہوتی ہے، وہ اتنے ذہین ہوتے ہیں اور ان میں اعتراضات کا اتنا مادّہ ہوتا ہے کہ ان کو بزرگوں کی بات بات پر اعتراض پیدا ہوتا ہے۔ تو فرض کرلو ان کو دنیا میں کسی شیخ سے مناسبت نہیں ہوتی، ہر شخص میں ان کو کیڑا نظر آتا ہے، تو ایسے لوگوں کے لیے حضرت حکیم الامت نے فرمایا کہ ایسے لوگ کسی شیخکے پاس جاکر نہ رہیں، خط و کتابت سے اصلاح کرائیں، کیوں کہ قریب رہیں گے تو اعتراضات میں مبتلا رہیں گےاور بدگمانی کی وجہ سے شیخ کے فیض سے محروم رہیں گے، اور اگر خط و کتابت کے ذریعے ہی اصلاح کرانے لگیں توان شاء اﷲ محروم نہیں رہیں گے، مگر یہ شاذ و نادر کا مسئلہ ہے، دنیا میں شاید ہی کوئی آدمی ایسا ہو جس کی یہ حالت ہو، بہرحال یہ حکیم الامت کی شان ہے کہ ایسے مسئلے کو بھی حل فرمادیا، لیکن میں پناہ چاہتا ہوں ایسے مزاج سے کہ جس کو کسی شیخ سے مناسبت نہ ہو، اگر مزاج عاشقانہ ہے تو ان شاء اﷲ سب کام آسان ہوجائے گا۔ اور حکیم الامت فرماتے ہیں کہ اعتراض دو وجہ سے ہوتا ہے: نمبر ا)یا تو جاہل ہے، نمبر ۲)یا قلّتِ عشق ہے، قلّتِ محبت ہے۔اپنی ناراضگی کو مرید پر ظاہر نہ کرنا شیخ پر حرام ہے تو شیخ کے معاملے میں ایک جملہ سیکھ لو، جب خطا ہو اور شیخ گرفت کرلے تو فوراً کہو کہ معافی چاہتا ہوں۔ بولو یہ کام آسان ہے یا نہیں؟ یا یہ پرچہ مشکل ہے؟ (احقر راقم الحروف نے عرض کیا کہ بعض وقت احساس نہیں ہوتا اور ہم سمجھتے ہیں کہ شیخ ہم سے خوش ہیں حالاں کہ شیخ کاقلب مکدر ہوتا ہے تو اس کا کیا علاج ہے؟اور بعض وقت شیخ کے معاف کر دینے کے بعد بھی شیطان بہکاتا ہے کہ شیخ نے دل سے معاف نہیں کیا۔ اس پر حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ) یہ بدگمانی کرنا کہ