آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ناراض کرکے حرام لذت کو امپورٹ نہیں کروں گا، ارادہ پیدا ہوا اور اولیائے صدیقین کی خط انتہا تک آپ کی روح پہنچ گئی لہٰذا ارادہ کرلو اورہمت کرلو ۔ہر ایک میں منتہائے ولایت تک پہنچنے کی ہمت ہے لوگ کہتے ہیں کہ ہم میں گناہ چھوڑنے کی ہمت نہیں ہے۔ میں کہتا ہوں کہ خدائے تعالیٰ نے اس کی ہمت دی ہے کہ آپ اولیائے صدیقین کی آخری حد تک پہنچ جائیں اور اس کی دلیل کیا ہے؟ ایک نہایت تگڑا آدمی پستول لیے ہوئے کھڑا ہو اور کہے کہ یہ میری حسین بیٹی ہے اور یہ میرا نمکین بیٹا ہے، سنا ہے کہ آپ نظر بازی کے پرانے عادی ہیں ذرا دیکھو تو اب، تم کو جوتے مارتا ہوں، یہ کھوپڑی جوچاند جیسی ہے بال تو پہلے ہی سے نہیں ہیں، اس کو مار مار کے اور بھی زخمی کردوں گا، تو وہاں بڑے بڑے عاشق مزاج اور رومانٹک بھی ہاتھ جوڑ دیں گے ۔ کیا وجہ ہے کہ تمہاری غیرت اﷲ سے غیرت نہیں کھاتی؟ کیا تم جوتے ہی کے آدمی ہو، اﷲ سے کیوں نہیں ڈرتے ہو؟ مرنے کے بعد وہ لوگ اﷲ کو کیا منہ دکھائیں گے جب اﷲ پوچھے گا کہ زندگی کہاں قربان کی؟ لہٰذا حسینوں کو نہ غصے سے دیکھو نہ پیار سے دیکھو اور نہ ریسرچ آفیسر کی حیثیت سے دیکھو۔بدنظری میں مبتلا کرنے کے لیےشیطان کا ایک فریب استنبول میں مختلف ڈیزائن کی عورتیں تھیں، کوئی گھٹنوں تک ٹانگیں کھولے ہوئے تھی کوئی رانوں تک، تو شیطان پہنچ گیا، اس نے کہا کہ ہم مولوی لوگ ہیں، یہاں عریانی کا اچھی طرح مشاہدہ کرلو تاکہ اپنے اپنے ملکوں میں سمجھانے میں آسانی ہو اور ہم لوگوں کو بتا سکیں کہ ترکی میں بے پردگی کے کیا کیا ڈیزائن ہیں، تو میں نے شیطان کی بات کو تاڑ لیا اور اپنے ساتھیوں سے کہا کہ دیکھو اﷲ تعالیٰ نے ہم کو حسن کا ریسرچ آفیسر نہیں بنایا، ہم کوئی تحقیقاتی کمیٹی کے چیئرمین بھی نہیں ہیں، یہاں کوئی کیا کررہا ہے کسی کو مت دیکھیے۔ دوستو! اﷲ تعالیٰ کی رحمت سے میں اپنے لیے بھی اور آپ سب کے لیے بھی دردِ دل سے چاہتا ہوں کہ ہم سب اولیائے صدیقین کی جو آخری سرحد ہے جس کے آگے ولایت ختم ہے آگے نبوت کے بند دروازے ہیں تو اﷲ تعالیٰ اختر کو، میری اولاد کو اور میرے احباب کو اولیائے صدیقین کی آخری سرحد تک پہنچا کر پھر ہماری روح کو قبض کرے، ہم میں سے ایک بھی محروم نہ رہے۔ اولیائے صدیقین کی تیسری تعریف ہے: