آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
آرہے ہیں۔ آہ! مومن کا قلب جو اﷲ کی تجلیاتِ متواترہ مسلسلہ بازغہ وافرہ کا محل تھا، بدنظری کی لعنت سے اس میں حسینوں کے پاخانے اور پیشاب کے مقامات میں عبور اور مرور کے خیالات آرہے ہیں۔ تو اولیائے صدیقین کی میری جو چوتھی تعریف ہے اگر علامہ آلوسی السیدمحمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ باحیات ہوتے تواُٹھ کر مجھ سے معانقہ کرتے۔ میری چوتھی تعریف آسان بھی ہے اور اہم بھی کہ ہماری زندگی کا کوئی لمحہ اور زندگی کی کوئی سانس اور کوئی سیکنڈ، کوئی دقیقہ اﷲ کی نافرمانی میں نہ گزرے اور دقیقہ سے عقیقہ کا وزن ملتا ہے یعنی آپ ہر وقت عقیقہ کرتے رہو یعنی حرام خواہش کی قربانی کرکے اﷲ میاں کے لیے عقیقہ کرتے رہو۔ بتائیے! دقیقہ سے عقیقہ کا ربط کیسا ملایا! آہ! میرے دل میں ہر وقت نئے نئے مضامین آتے ہیں کیوں کہ ہر وقت اﷲ تعالیٰ کی محبت وعظمت نصیب ہورہی ہے۔ تو جب دل میں حرام خواہشیں آئیں تو ان کو ذبح کرکے عقیقہ کرو، بُری خواہش کے بکرے دنبےذبح کرکے ہر وقت عقیقہ کرو،لیکن ایک دقیقہ بھی اﷲ کو ناراض کر کے حرام لذت کوامپورٹ نہ کرو، بس اولیائے صدیقین کی آخری سرحد تک ان شاء اﷲ پہنچ جاؤ گے۔مستغفرین بروزِ قیامت بمنزلۂ متقین ہوں گے اگر کبھی غلطی ہوجائے کیوں کہ انسان ہے تو فوراً اﷲ سے رجوع کرو، تو استغفار و ندامت سے بھی آپ اسی درجے میں رہیں گے، ذرا بھی اولیائے صدیقین کی آخری سرحد سے ہٹائے نہیں جائیں گے، کیوں کہ ملّاعلی قاری رحمۃ اللہ علیہ کتاب الاستغفار میں لکھتے ہیں: اِنَّ الْمُسْتَغْفِرِیْنَ نَزلُوْا مَنْزِلَۃَ الْمُتَّقِیْنَ؎ مستغفرین یعنی اﷲ سے معافی مانگنے والے بھی متقیوں کے درجے میں ہوں گے۔ دیکھو! میں نے آپ کو میٹرک نہیں پڑھایا، انٹر نہیں پڑھایا، ایم ایس نہیں پڑھایا، پی ایچ ڈی بھی نہیں پڑھایا، بلکہ سب سے آخری درجہ جہاں ولایت ختم ہوتی ہے اور آگے نبوت شروع ہوتی ہے میں اس سیل(Seal) دروازے تک آپ کو پہنچانے کی کوشش کررہا ہوں۔ اﷲ تعالیٰ مجھ کو بھی، آپ کو بھی، میری ------------------------------