آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کے قابل بنادے۔ ہم سب کو اﷲ تعالیٰ اولیاء اﷲ بنادے، ہماری صورت و سیرت کو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم اور اپنے دوستوں کی صورت و سیرت جیسی بنا دے اور تقویٰ والی حیات، پرہیز گاری کی زندگی دے دے اور گناہوں کی حرام لذت اور کمینے پن سے ہمیں نجات عطا فرما، جو اﷲ کو ناراض کر کے حرام لذت اینٹھتا ہے واﷲ! اس سے بڑھ کر کوئی بے وفا، کمینہ اور بے غیرت نہیں ہے، جو اپنے مالک کا کھا کر مالک کے خلاف کام کرتا ہے، روٹی مالک کی کھاتا ہے اور اس سے جو طاقت بنتی ہے اس سے حسینوں کو دیکھتا ہے، خدائے تعالیٰ اس بے وفائی، ظلم اورکمینے پن سے ہم سب کو پاک کردے اور اولیاء اﷲ کے گروہ میں داخل فرما دے، آمین۔ وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّبَارِکْ وَسَلِّمْ نصائح بوقت صبح ساڑھے آٹھ بجےاستحضارِ عظمتِ الٰہیہ اﷲ تعالیٰ سے جن کے قلب وجاں مانوس ہوچکے ہیں وہ غیر اﷲ سے مانوس نہیں ہوسکتے،ان کا قلب لَایَتَعَلَّقُ مِنَ الشَّیْئَیْنِ فِیْ اٰنٍ وَّاحِدٍدو چیزوں سے متعلق نہیں ہوسکتا، کیوں کہ قلب ایک ہے۔ حکیم الامت رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ کوئی ڈھائی تین من کی نہایت حسین وجمیل پہلوان عورت دبلے پتلے کمزور صوفی کو اٹھا کر پٹخ دے اور اس کے سینے پر بیٹھ جائے اور اس کی دونوں آنکھوں کو انگلیوں سے چیر کر کہے کہ بہت آنکھ بچاتا ہے مجھ سے، آج دیکھنا پڑے گا۔ تو حکیم الامت کا ارشاد میں نے خود پڑھا، فرمایا کہ اگر اس کا تعلق مع اﷲ قوی ہے تو اپنی نظر کی شعاعِ بصریہ کو یعنی آنکھوں کی روشنی کا جو دائرہ ہے جیسے ٹارچ کا دائرہ ہوتا ہے تو اپنے دائرے کو وسیع نہیں کرے گا، عمیق نہیں کرے گا، کوشش کرے گا کہ میری شعاعِ بصریہ اس پر پڑے تو ہلکی پھلکی پڑے، اس کے حسن کے نکتوں کا ادراک نہ ہو، جیسے آندھی چل رہی ہے اور آنکھ سے تھوڑا سا دیکھنا ضروری ہے تو کس طرح سے دیکھیں گے؟ تو وہ صوفی اس وقت بھی اﷲ تعالیٰ کی عظمت کا استحضار رکھے گا اور اس کا قلب آہ و زاری کرے گا کہ اے اﷲ! اس وقت میں مجبور ہوں۔ اﷲ اﷲ ہے، اس کی محبت کو لوگ سمجھتے نہیں ہیں، جو لوگ جانوروں کی طرح زندگی گزارتے ہیں ان کوحق تعالیٰ کی محبت کی لذت کا اِدراک حاصل نہیں ہے، یہ نصیبِ انبیاء ہے، نصیبِ اولیاء ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں گدھا کیا جانے کہ اﷲ کا قرب کیا چیز ہے؟ مرنے کے بعد پتا چلے گا کہ ہم میں صلاحیت تھی کہ ہم اولیائے صدیقین کی خطِ انتہا تک پہنچ جاتے مگراس صلاحیت کو ہم نے ہگنے موتنے کے