آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
جب ملائم خاں خشب خاں ہوگئے سارے عاشق پھر کھسک خاں ہوگئے سرحد کے خان لوگ اس شعر سے بہت مزہ لیتے ہیں، خشب معنیٰ لکڑی یعنی اعضا سخت ہوگئے، بڑی عمر ہوگئی، سب بھاگ نکلے۔ لیکن اﷲ تعالیٰ اپنے عاشقوں سے ہمیشہ پیار کرتے ہیں، اور اﷲ کیسے پیار کرتے ہیں اس پر بھی میرا ایک شعر ہے، لیکن پہلے مولانا منصور کا شعر سن لیجیے، جب نظر بچائی اور دل ٹوٹا ؎ دل جو ٹوٹا تو اسے قرب کا اعزاز ملا تو جب نظر بچاکر دل ٹوٹا تو اس حسرت زدہ قلب کو اﷲ کا پیار کیسے ملتا ہے؟ ؎ مرے حسرت زدہ دل پر انہیں یوں پیار آتا ہے کہ جیسے چوم لے ماں چشمِ نم سے اپنے بچے کو یہ اختر کا شعر ہے، اسے عمل کی نیت سے سنو اور خوب غور سے سن لو۔ واﷲ کہتا ہوں ورنہ پچھتاؤ گے پھر ؎ مری آہ کو رائیگاں کرنے والو میرے ساتھ یہ بے وفائی نہ کرنا باتوں کو برائے بات نہ سنو برائے عمل سنو۔ یہ آہِ دل اﷲ نے مجھے بزرگوں کے صدقے میں عطا کی ہے، سمجھ لو کہ آدھی زندگی ختم ہوگئی اﷲوالوں کی جوتیاں اُٹھاتے اُٹھاتے لہٰذا میرے دردِ دل کو رائیگاں مت کرو ورنہ ان ہی گُو مُوت کے مقامات کے چکرمیں رہو گے اور ایک دن موت آجائے گی اور پیشاب اور پاخانے کے مقامات پر لعنتی حیات لے کر خدا کے سامنے جب پیش ہوگے تو اﷲ پوچھے گا کہ تم نے زندگی کہاں استعمال کی ؎ زندگی پُر بہار ہوتی ہے جب خدا پر نثار ہوتی ہےانوار و ظلمات جمع نہیں ہوسکتے اس لیے میں کہتا ہوں کہ جن کا قلب غیر اﷲ سے پاک ہوگیا اور مولیٰ دل میں آگیا ان کا چہرہ ترجمانِ