آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
نہیں جائیں گے، سموسے پاپڑ بریانی اور کڑھی، گجراتیوں کی خاص غذا بیان کررہا ہوں، یہ سب کہتے ہیں کہ ہم قبر میں نہیں جائیں گے، تو مولانا رومی فرماتے ہیں کہ چوں کہ دنیا قبر میں نہیں جاتی اور پیر کھینچ لیتی ہے، ساتھ نہیں دیتی، اس لیے اﷲ تعالیٰ نے دنیا کانام دھوکے کا گھر رکھا۔ پھر اﷲ نے ہمیں دنیا میں کیوں پیدا کیا؟ دھوکے کے گھر میں اﷲ نے کیوں پیدا کیا؟ تا کہتم دنیا میں رہ کر دنیا میں دل نہ لگاؤ۔ کھانا کھا کے جو طاقت ملے میری عبادت کر کے ولی اﷲ بن جاؤ، طاقت کاغلط استعمال مت کرو۔ اﷲ نے ہمیں دنیا میں اپنا ولی بنانے کے لیے بھیجا ہے، اگر دنیا میں مزہ لوٹنے کے لیے بھیجا ہوتا تو اﷲ مزہ نہ چھینتا، اﷲ ظالم نہیں ہے، اﷲ ارحم الراحمین ہے، لیکن ایک مدت زندگی دے کر پھر قبرستان میں پہنچا دیتا ہے، ڈیپارچر ہوجاتا ہے۔ تو معلوم ہوا اﷲ تعالیٰ نے جو قرآنِ پاک میں فرمایا کہ ہم نے تم کو ولی اﷲ بنانے کے لیے بھیجا ہے، آسمان سے، عالمِ ارواح سے غلام بن کر جاؤ اور تقویٰ سے رہو، گناہوں سے بچو اور اﷲ والوں کے ساتھ رہو اور میری دوستی کا تاج سر پر رکھ کر ولی اﷲ بن کر واپس آؤ، یہاں سے دوست بن کر واپس آؤ۔دارالغرور کی تفہیم کے لیے مولانا رومی کی تین مثالیں اب مقصدسمجھ لیا آپ نے؟ انسان کھانے ہگنے موتنے کا، امپورٹ ایکسپورٹ کا آفس نہیں ہے کہ اِدھر سے کھایا اُدھر سے گو نکالا۔ علامہ جلال الدین رومی نے جو فرمایا کہ دنیا دھوکے کا گھر ہے اس کو سمجھنے کے لیے میں تین بات پیش کرتا ہوں۔ صاحبِ قونیہ حضرت جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ، حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کی اولاد، شاہِ خوارزم کا سگا نواسہ، پانچ سو علماء کا استاد مثنوی شریف میں یہ مثالیں لکھتا ہے۔ پہلی مثال کسی بادشاہ کا ایک قلعہ تھا، قلعے میں باہر سے پانچ دریاؤں کا پانی آرہا تھا، اندر کوئی کنواں یا چشمہ یاحوض نہیں تھا۔ ایک وزیر نے کہا کہ اندر بھی کنواں کھود لو، ورنہ اگر دشمن نے باہر سے پانچوں دریاؤں کا پانی بند کردیا تو آپ کی فوج، آپ کا شاہی خاندان پیاس سے مرجائے گا۔ بادشاہ نے کہا یہ سب مولویوں کی باتیں ہیں، ملّاؤں کی بات ہم سے مت کیا کرو ؎ آج تو عیش سے گزرتی ہے عاقبت کی خبر خدا جانے