آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
خوب مرنڈا پلاتا ہے، لیکن جب ڈنڈا دکھاتا ہے تب معشوق کہتا ہے توبہ توبہ! ہمیں کیا خبر تھی کہ آپ اتنے نالائق اور خبیث الطبع ہیں، ہم تو سمجھتے تھے کہ آپ ہم سے اﷲ کے لیے محبت کرتے ہیں، عاشقِ فرسٹ فلور ہیں، اب معلوم ہوا کہ آپ عاشقِ گراؤنڈ فلور تھے۔ اسی لیے عشقِ مجازی کی انتہا کی بربادی کی وجہ سے اﷲ نے ابتدا یعنی نظر کو حرام فرمایا ؎ عشقِ بتاں کی منزلیں ختم ہیں سب گناہ پر جس کی ہو انتہا غلط کیسے صحیح ہو ابتدا یہ میرا ہی شعر ہے۔ اﷲ تعالیٰ کا احسان ہے جس نے نظر بازی کو حرام فرما دیا، نہ نظر خراب کرو، نہ اپنے مولیٰ سے دور رہو۔ میر تقی میرؔ شاعر تھا اس نے کہا تھا ؎ میرؔ صاحب زمانہ نازک ہے دونوں ہاتھوں سے تھامیے دستار لیکن اب اِس زمانے میں میر لوگ ٹوپی پہنتے ہیں، پگڑی کا رواج ختم ہوگیا، تو اب مجھے شعر بدلنا پڑا ؎ میرؔ صاحب زمانہ نازک ہے دونوں ہاتھوں سے تھامیے شلوار کیا کریں وزن تو لانا ہے، دستار کے وزن پر شلوارہے ۔شرافتِ عبدیت کا تقاضا سارے عالم میں اخترؔ کی ہے یہ صدا وہ کمینہ ہے جو ان کا سائل نہیں سائل سے مراد وہ سائل ہے جو اﷲ کو ڈھونڈے۔ جو اﷲ کو ڈھونڈتا ہے یہ اس کی شرافت ہے کہ آسمان وزمین اور شمس وقمر کے خالق کو تلاش کرتا ہے کہ جس کی ربوبیت اور پرورش میں سارا نظامِ عالم ہے، وہ اس خالقِ عالم اور خالقِ نظامِ عالم کو ڈھونڈتا ہے، اس کا ڈھونڈنا عین عقل اور شرافتِ طبع ہے۔