آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اسی کو ملتا ہے جو نفس وشیطان کی دوستی سے توبہ کرلیتا ہے اور ہرو قت اﷲ سے باخدا رہتا ہے، ہروقت مالک پر فدا رہتا ہے۔اللہ اپنے عاشقوں کا بڑا قدر دان ہے آگے اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام یَدۡعُوۡنَ رَبَّہُمۡ بِالۡغَدٰوۃِ وَالۡعَشِیِّ کے بعد یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ اﷲ کو اپنی مراد رکھتے ہیں، سارے عالم سے ان کا قلب پاک ہوجاتا ہے اور وہ اﷲ کو مراد رکھتے ہیں، تو جن کے قلب میں اﷲ مراد ہوتا ہے ان کے بارے میں سید الانبیاء صلی اﷲ علیہ وسلم کو حکم ہورہا ہے کہ آپ جا کے وہاں بیٹھیے،یہ معمولی بات نہیں ہے، اﷲ اپنے عاشقوں کا اتنا قدر دان ہے کہ صحابہ مسکین تھے، حدیث میں آتاہے کہ جن کے پاس بیٹھنے کا حکم ہو رہا ہے ان کی تین صفات تھیں،اس ذوالحال کے تین حال تھے، نمبر۱:جَافَّ الْجِلْدِفاقے سے کھال خشک تھی۔نمبر۲:ذَاالثَّوْبِ الْوَاحِدِ ایک لباس میں تھے۔ اور نمبر۳:اَشْعَثَ الرَّأْسِ؎بال بکھرے ہوئے تھے۔ دنیاوی لحاظ سے کس قدر مسکین اور کتنے بے قیمت تھے، لیکن اﷲ کے ہاں ان کی یہ قیمت تھی کہ سیدالانبیاء صلی اﷲ علیہ وسلم کو حکم ہورہا ہے وَاصْبِرْ نَفْسَکَآپ اپنے نفس پر تکلیف اٹھا کر جائیےاور میرے عاشقوں میں بیٹھیے۔ اﷲ نے اپنے عاشقوں کی کتنی قدر کی کہ مدینے کے عاشقوں کے لیے نبی کو ہجرت کا حکم دے دیا کہ اے نبی! آپ ہمارے عاشقوں کے پاس تشریف لے جائیے۔عاشقِ حق ہر لمحۂ حیات اللہ پر فدا کرتا ہے عاشق بن کے تو دیکھو، خالی سموسہ ٹھونسنے سے اﷲ نہیں ملتا، وَلَا یَرُوْغُ رَوْغَانَ الثَّعَالِبِ؎یہ لومڑیوں کا کام نہیں ہے۔ میں اپنے دوستوں سے کہتا ہوں کہ ایک دن آپ اختر کو زمین کے اوپر نہیں پائیں گے، قبل اس کے کہ میرا جنازہ دفن ہو، میرے دردِ دل کو اپنے دلوں میں حاصل کرلو ورنہ پچھتاؤ گے، پھر یہ سموسے پاپڑ تمہارے کچھ کام نہیں آئیں گے، لہٰذا ہیجڑے بن کے مت رہو، یہ مخنثوں کا راستہ نہیں ہے ؎ اے مخنث نے تو مردے نے تو زن ------------------------------