آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
مرے حسرت زدہ دل پر اُنہیں یوں پیار آتا ہے کہ جیسے چوم لے ماں چشمِ نم سے اپنے بچے کو ذرا یہ غم اُٹھا کرتو دیکھو! اگر قلب میں اﷲ کا پیار محسوس نہ کرو تو کہنا اختر کیا کہہ رہا تھا۔بدنظری ذریعۂ لعنت ہے مگر اﷲ کا چما چھوڑ کر شیطان کا چما مت لو، بدنظری کرنے کے بعد شیطان چما لیتا ہے، حرام لذت جب دل میں آتی ہے تو وہ شیطان کاچما ہوتا ہے، شیطان کا پیار ہوتا ہے، لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ کا مصداق ہوتا ہے، اس کو سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی بد دعا ملتی ہے۔ مشکوٰۃ شریف کی روایت ہے: لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ وَ الْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ ؎ لعنت فرمائے اﷲ تعالیٰ ناظر پر بھی اور منظور پر بھی۔ اور فرمایا کہ یہاں ناظر اور منظور کے متعلقات کا ذکر نہیں کیا گیا تاکہ جتنی نظریں حرام ہیں سب اس میں داخل ہوجائیں۔ توآج کا مضمون میں یہی بیان کررہا ہوں کہ دیکھو اپنے قلب کو چودہ تاریخ کاچاند بناؤ کیوں کہ چاند اور سورج کے درمیان میں دنیا کا جو گولا ہے زمین کا کرۂ ارض چودہ تاریخ کو اس کی حیلولت بالکل ختم ہوجاتی ہے، زمین کا ایک کونہ بھی سورج اور چاند کے درمیان حائل نہیں رہتا اور چاند براہِ راست سورج سے مستنیر ہوتا ہے تو دیکھ لو کیسا چمکتا ہے۔ بس تھوڑی سی ہمت کرو اور نفس کے گولے کو بالکل ہٹا دو ؎ نکالو یاد حسینوں کی دل سے اے مجذوبؔ خدا کا گھر پئے عشقِ بتاں نہیں ہوتا ہمت سے کام لو تو ان شاء اﷲ جب کرۂ نفس اﷲ کے جلوؤں کے سامنے سے ہٹ جائے گا تو اﷲ تعالیٰ کے جلوے منیر ہوں گے اور آپ کاقلب مستنیر ہوگا اور پورے چاند کی طرح روشن ہوجائے گا پھر آپ کا چہرہ ترجمانِ تجلیاتِ الٰہیہ ہوگا۔ حدیثِ پاک ہے: اِذَا رُأُوْا ذُکِرَ اللہُ؎ ------------------------------