آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ اِشکال قائم کیا کہ رَاضِیَۃًبندے کی خوشی ہے اور مَرْضِیَّۃً اللہ تعالیٰ کی خوشی ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اپنی خوشی کو کیوں مؤخر کیا اور بندے کی خوشی کو کیوں مقدم کیا؟ جبکہ بندے کی خوشی اللہ کی خوشی کے مقابلے میں ادنیٰ ہے۔ اس کا جواب دیا کہ اس کا نام بلاغت میں تَرَقِّیْ مِنَ الْاَدْنٰی اِلَی الْاَعْلٰی ہے۔ ترقی ادنیٰ سے اعلیٰ کی طرف۔ اور اس کی دوسری وجہ یہ ہے کہ ہم لوگ مثل نادان بچوں کے ہیں۔ ابا جب بچے سے خوش ہوتا ہے تو پہلے اپنی خوشی ظاہر نہیں کرتا۔ بچے کو لڈّو دِکھاتا ہے تو بچہ خوش ہوجاتا ہے۔ پہلے اپنے بچے کو خوشی دیتا ہے کیوں کہ جانتا ہے کہ یہ نادان ہے، یہ میری خوشی کو کیا سمجھے گا، یہ تو لڈو کھا کر خوش ہوگا، لہٰذا پہلے لڈو دکھا کر بچے کو خوش کرتا ہے پھر کہتا ہے کہ میں بھی تجھ سے خوش ہوں۔ اگر خوش نہ ہوتا تو تجھے لڈو نہ دیتا، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے رَاضِیَۃً فرماکر بندوں کی خوشی کو مقدم اور مَرْضِیَّۃً سے اپنی خوشی کو مؤخر فرمایا۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب یہ بات ہوگئی تو اے نفس تو جنت کا مستحق ہے، لیکن دیکھ پہلے جنت کی نعمتوں میں مت مشغول ہونا، پہلے حاملینِ نسبتِ الٰہیہ، حاملینِ تجلیاتِ الٰہیہ، حاملینِ قُربِ منعم حقیقیسے ملاقات کر۔ جنت حاملِ تجلیاتِ نعمت تو ہے،لیکن حاملینِ تجلیاتِ منعِم کے مقابلے میں نہیں آسکتی،لہٰذافَادْخُلِیْ فِیْ عِبٰدِیْپہلے میرے خاص بندوں سے ملو جو دنیا میں میرے ہوکر رہے۔ نہ اپنے نفس کے ہوئے، نہ اپنے ملک کے ہوئے، نہ اپنے صوبے کے ہوئے، نہ معاشرے کے ہوئے، ساری زندگی میرے ہوکر رہے، لہٰذا پہلے ان باوفا جانوں سے ملو وَادْخُلِیْ جَنَّتِیْپھر جنت میں جاؤ اور مزے اُڑاؤ۔ لیکن جنت پر میرے اولیاء کو تقدم حاصل ہے۔ پس دنیا میں جو لوگ اولیاء اللہ کے ساتھ رہتے ہیں جنت میں بھی ان شاء اللہ تعالیٰ اولیاء کے ساتھ رہیں گے۔ اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ اَحَبَّحضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ آدمی ان ہی کے ساتھ رہے گا جن کے ساتھ اس کو محبت ہوگی۔ ان کی رفاقت فی الدنیا ان شاء اللہ تعالیٰ رفاقت فی الجنۃ میں تبدیل ہوجائے گی حسب قاعدہ جَزَآءً وِّفَاقًاجزاموافق عملہوتی ہے۔ لہٰذا اللہ والوں کی صحبت کو بہت بڑی نعمت سمجھو کہ ان ہی کے صدقے میں جنت ملے گی۔وصول الی اللہ جذبِ الٰہیہ کے بغیر ممکن نہیں ارشاد فرمایا کہ حق تعالیٰ کے جذب کے بغیر کوئی ولی اللہ نہیں ہوسکتا ۔ سلوکِ محض سے اللہ نہیں مل سکتا کیوں کہ اللہ کا راستہ غیر محدود ہے، کوئی اس کو سلوک سے طے نہیں کرسکتا جب تک کہ جذب نہ ہو، لیکن