آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
آہ! نابالغ کیا جانے بلوغت کی لذت! حالاں کہ یہ دنیا ئے فانی کی مثال ہے۔ جن کی روح پر اﷲ کا شکر غالب ہو وہ اﷲ پر فدا ہوتے ہیں، شیخ کو پتا چل جاتا ہے جب اس کے کسی مرید کا قلب قلبًا باطنًا ہر وقت خدا پر فدا رہتا ہے، اگرچہ وہ ظاہر نہ کرے مگر شیخ کا قلب محسوس کرلیتا ہے کہ اس کی روح ہر وقت اﷲ پر فدا ہے اور وہ اﷲ کا شکر ادا کرتا ہے۔آیت وَاصْبِرْ نَفْسَکَ…الخ کی تفسیر دیکھو! جب یہ آیت نازل ہوئی: وَ اصۡبِرۡ نَفۡسَکَ مَعَ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ رَبَّہُمۡ بِالۡغَدٰوۃِ وَ الۡعَشِیِّ یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ ؎ اے محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم)! آپ جا کر ان کے ساتھ بیٹھیے جو صبح وشام مجھے یاد کررہے ہیں۔ تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم مسجدِ نبوی میں تشریف لے گئے اور ڈھونڈنے لگے کہ یہ آیت کن لوگوں کے لیے نازل ہوئی ہے۔ خدا پر فدا ہو کرتو دیکھو! شیخ خود تم پر فدا ہوگا۔ صحابہ اﷲ پر فدا ہوتے تھے تو اﷲ نے اپنے نبی کو حکم دیا کہ اے نبی آپ صحابہ کے پاس جاکر بیٹھیے اور فرمایا وَلَا تَعْدُ عَیْنَاکَ آپ نظر ِعنایت اور زیادہ کر دیجیے۔ حضرت حکیم الامت نے بیان القرآن میں فرمایا کہ یہاں جو نفی ہے کہ آپ صحابہ سے نظرِعنایت نہ ہٹائیے تو یہاں نفی مقصود نہیں ہے، صحابہ پر آپ کی نظر ِعنایت تو ہے ہی، مطلب یہ کہ نظرِعنایت اور زیادہ کر دیجیے۔ تو جس پر شیخ کی نظر ِعنایت ہو وہ اﷲ پر فدا ہو۔نِری خدمت سے خدا نہیں ملتا شیخ کی ٹانگ دبانے سے اﷲ نہیں ملے گا، سن لو اس کو!اگرچہ مرید کی اس محبت سے آرام ملتا ہے، دعا بھی نکلتی ہے، میں اس کی ناقدری نہیں کرتا، مگر اس کوبنیاد مت بناؤ کہ پِیر کے پَیر دبا کے ولی اﷲ ہوجائیں گے، ولی اﷲ تقویٰ سے بنوگے یعنی ایک لمحہ مالک کو ناراض نہ کرو۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے حاجی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے پیر کبھی نہیں دبائے، ایک دفعہ پنکھاہانکا تو ہاتھ میں درد ہوگیا، مگر بتاؤ! تقویٰ کی وجہ سے مجدد ہوئے یا نہیں؟اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَجس کاتقویٰ جتنا زیادہ ہوگا وہ اتنا ہی بڑا ولی بنے گا۔ ------------------------------