آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
۲۱؍جمادی الثانی ۱۴۱۹ھ مطابق۱۴؍ اکتوبر ۱۹۹۸ ء، بروز بدھ،بعد فجر،ملاوی جھیل کے کنارےاَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَھْدِ الْبَلَاء … الخ کی تشریح آج ایک بہت پیاری دعا سکھا رہا ہوں۔ مان لو کہ کسی کی قسمت میں اﷲ نے لکھا ہے کہ اس کا خاتمہ خراب کرنا ہے اور اس کو جہنم میں ڈالنا ہے، تو یہ جو دعا سکھا رہا ہوں اس کی برکت سے اﷲ تعالیٰ اپنے فیصلے کو تبدیل فرما کر اس بندے کو دوزخی سے کاٹ کر جنتی لکھ دیں گے، اس کانام ہے سوء قضاء سے پناہ، اور یہ دعا حدیث شریف کی ہے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَھْدِ الْبَلَاءِ وَ دَرْکِ الشَّقَاءِ وَسُوْءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَۃِ الْاَعْدَاءِ؎ اے اﷲ! ہم سخت تکلیف سے اور مشقت سے پناہ چاہتے ہیں۔ جَھْدِ الْبَلَاءْ کی دو تفسیر ہے، دو شرح ہے، حدیث کی شرح میں تفسیر کے لفظ کا استعمال بھی ثابت ہے، چناں چہ حضرت عبد اﷲ ابنِ مسعود رضی اﷲ عنہ سے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِکے لیے فرمایا تھا کہ مَاتَفْسِیْرُھَا؟حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے خود تفسیر کا لفظ فرمایا تو جَھْدِ الْبَلَاءْکی دو شرح ہے: نمبر۱: قِلَّۃُ الْمَالِ وَکَثْرَۃُ الْعِیَالِ؎ مال کم ہے اور بچےزیادہ پیدا ہورہے ہیں، ایک د رجن لڑکے ہوگئے اور مال ہے نہیں، تو ا س سے پناہ آئی ہے کہ یااﷲ ہم کو اس سے پناہ نصیب فرما کہ اولاد زیادہ ہو اور مال نہ ہو۔ اسی لیے اﷲ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں جہاں اولاد کی نعمت کا ذکر فرمایا تو پہلے مال کا ذکر فرمایا کہ مال دیں گے اور اولاد دیں گے، تو مال کو پہلے فرمایا تا کہ میرا بندہ گھبرا نہ جائے اِسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْتم اپنے رب سے معافی مانگو وہ بہت بخشنے والا ہے یُمۡدِدۡکُمۡ بِاَمۡوَالٍ وَّ بَنِیۡنَ وہ تمہارا مال اور اولاد بڑھا دے گا۔ دیکھو! اﷲ نے مال پہلے فرمایا اولاد کو بعد میں فرمایا، اگر پہلے اولاد فرماتے کہ یُمۡدِدۡکُمۡ بِبَنِیۡنَ تو بندہ گھبراجاتا کہ اﷲ میاں اولاد دے رہے ہیں تو مال کہاں سے لاؤں گا بچوں کو کھلانے کے لیے؟ اسی لیے اﷲ تعالیٰ نے یُمۡدِدۡکُمۡ بِاَمۡوَالٍ وَّ بَنِیۡنَ فرمایا کہ ہم معافی مانگنے والوں کو مال بھی دیں گے اور اولاد بھی دیں گے وَ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ جَنّٰتٍ وَّ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ اَنۡہٰرًا؎ اور باغات بھی دیں گے اور نہریں بھی دیں گے۔ ------------------------------