آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہمارے ساتھ ہوتے ہیں مگر مرتبۂ روح اور قلب میں وہ اﷲ تعالیٰ کے ساتھ وابستہ ہوتے ہیں۔ کئی دفعہ ایسا ہوا کہ حضرت مولانا محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ ہم لوگوں میں کھڑے ہیں اور پتا نہیں کس عالم میں کچھ سوچ رہے ہیں تھوڑی دیر کے بعد مجھ سے فرما رہے ہیں: السلام علیکم۔ میں نے عرض کیا کہ حضرت آپ تو یہیں تھے پھر سلام کیوں فرمارہے ہیں تو فرمایا کہ میں یہاں نہیں تھا کہیں سے آرہا ہوں۔ میرے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے مولانا شاہ محمد احمد صاحب کے گھر جاکر زمین دیکھی پھر آسمان دیکھا اور فرمایا کہ مولانا کا نور میں زمین سے آسمان تک دیکھ رہا ہوں۔حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحبکی تقریرِ پُر تاثیر کا ایک واقعہ تو جب مولانا شاہ محمد احمد صاحب کا وعظ ہوا اس وقت مولانا ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم بھی تھے اور حضرت مفتی محمود حسن گنگوہی رحمۃ اﷲ علیہ بھی تھے، اس دن عجیب وغریب اجتماع تھا، مولانا شاہ محمد احمد صاحب بڑے جذبات سے اور آہ و فغاں سے تقریر کرتے تھے، وعظ کیا کرتے تھے بجلی گراتے تھے۔ تو بعد میں حضرت مفتی صاحب نے مجھ سے فرمایا کہ آج میرا قلب مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے وعظ سے مجلّٰی ہوگیا اور کلکتہ کے ہسپتال میں جو کچھ تکدرات تھے سب کا تصفیہ ہوگیا اور حضرت والا ہردوئی نے اعلان فرمایا کہ آج آپ لوگوں نے مولانا شاہ فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اﷲ علیہ کی تقریر سن لی۔ بعضے ایسے بھی مرید ہوتے ہیں جو اپنے شیخ کی نشانی ہوتے ہیں۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب اور ان کے دادا شیخ مولانا شاہ فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اﷲ علیہ کی آپس میں مزاج کی بہت مشابہت تھی۔ مولانا ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم، حضرت مفتی صاحب اور مولانا شاہ عبدا لغنی رحمۃ اﷲ علیہ اکثر پھولپور میں جمع ہوجاتے تھے تو ان بزرگوں کی نگاہیں مجھ پر پڑی ہیں۔ اور میں عرض کرچکا ہوں کہ شاہ عبد القادر رحمۃ اﷲ علیہ تفسیر موضح القرآن کے مصنف، شاہ ولی اﷲ کے بیٹے، کئی گھنٹے مسجد فتح پوری میں عبادت کر کے جب انوار قلب میں بھر کر مسجد فتح پوری سے باہر قدم نکالا تو ایک کتا بیٹھا تھا اس پر نگاہ پڑگئی۔ حضرت حکیم الامت فرماتے تھے کہ وہ کتا جہاں جاتا تھا سارے دِلّی کے کتے اس کے سامنے ادب سے بیٹھتے تھے جیسے کہ وہ پیر ہو، وہ ظالم سب کتوں کا پیر بن گیا، مرشد الکلاب ہوگیا، تو حضرت تھانوی نے فرمایا کہ آہ! جن کی نگاہ سے جانور بھی محروم نہیں رہتے تو انسان کیسے محروم رہے گا۔ اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میں پندرہ سال کا تھا، ابھی بالغ ہی ہوا تھا کہ مولانا شاہ محمد احمد صاحب