آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
فرضیتِ تقویٰ اللہ کی شانِ رحمت کا ظہور ہے ارشاد فرمایا کہ غیر اﷲ سے دل لگا کر، نظر بازی کرکے حرام لذت امپورٹ کرنا، درآمد کرنااور استیراد کرنا حرام ہے۔ زندگی نہایت پریشان ہوجاتی ہے اور اﷲ سے دوری کا عذاب الگ ہے، اس لیے اﷲ نے نظر بازی کو حرام کردیا کہ گناہ کرکے میرے بندے مجھ سے دور ہوجاتے ہیں، میری رحمت کا تقاضا یہ ہے کہ وہ گناہ سے محفوظ رہیں تاکہ حضورِ حق، میری معیت اور قرب سے مشرف رہیں، میری نظر سے ایک لمحے کو دور نہ رہیں۔ تقویٰ اس لیے فرض ہے کہ بندے میرے مقرب رہیں، بُعد کے عذاب میں مبتلا نہ ہوں، قرب سے مشرف رہیں، اور قرب کی بنیاد اﷲ نے تقویٰ پر رکھی ہے، ہر گناہ بندے کو اﷲ سے دور کرتا ہے تو فرضیتِ تقویٰ اﷲ تعالیٰ کی شانِ رحمت کا تقاضا ہے۔ اﷲ تعالیٰ کے غلام آسمان کے اوپر بھی غلام تو تھے مگر ولی نہیں تھے، اﷲ تعالیٰ نے ان کو اعضائے جسمانیہ عطا فرماکر سجدے کے لیے سر عطا فرمایا، تلاوت کے لیے زبان بخشی، طواف کے لیے پاؤں عطا فرمائے، اﷲ والوں سے مصافحے کے لیے ہاتھ عطا فرمائے۔ جسم عطا فرما کر ہمیں اعضائے ولایت کے ساتھ اعمالِ ولایت بخشے، تاکہ اپنے غلاموں کو آسمان سے اتار کر عبادت کے ذریعے ان کی غلامی کے سر پر تاجِ دوستی رکھ دوں۔ جو ظالم تقویٰ اختیار نہ کرکے تاجِ دوستی کے بغیر مرے گا اس کی حسرت، اس کے خسارے کی کوئی انتہا نہیں ہے، کیوں کہ جن پر مررہا ہے وہ سب چھوٹ جائیں گے، جب جنازہ قبر میں اترے گا بتاؤ کوئی لیلیٰ ساتھ جائے گی؟ کوئی معشوقہ یا معشوق ساتھ جائے گا؟ ارے میاں حلال نعمتیں بھی ساتھ نہیں جائیں گی۔کوئی نہیں جو سموسہ، پاپڑ، قالین، مرسڈیز اور گھڑی ساتھ لے جائے ؎ بس اکیلا جائے ہے سب دھرا رہ جائے ہے جب ہم مولیٰ کے پاس جائیں تو مولیٰ کو اپنے ساتھ لے کرکیوں نہ جائیں؟ جو اﷲ والا بن کر اس دنیا سے جاتا ہے تو اﷲ تعالیٰ کے پاس اﷲ کو لے کے جاتا ہے، مولیٰ کے پاس مولیٰ کو لے کے جاتا ہے، کہتا ہے کہ میں آپ ہی کو لایا ہوں، ہم وہاں بھی آپ کے بن کے رہے او ریہاں بھی اپنے دل میں آپ کی تجلّیات لے کے آئے ہیں۔ بس تقویٰ سے رہو ان شاء اﷲ دنیا میں بھی چین سے رہوگے اور آخرت میں بھی عزت سے رہو گے، لیکن عزت مقصود نہیں ہے ربّ العزت کو مقصود بناؤ ،کیوں کہ بعضے اولیاء اﷲ نے اس طرح گمنامی میں زندگی بسر کی کہ دنیا نے جانا ہی نہیں کہ یہ ولی اﷲ ہے، لہٰذا ربّ العزت کے لیے اﷲپر مرو اور ربّ العزت کے لیے کسی اﷲ والے پر مرو۔ اﷲ پر مرنا جب ہی آتا ہے جب انسان کسی اﷲ والے پر مرتا ہے، حضرت آدم علیہ السلام